لاہور/راولپنڈی/اسلام آباد( نمائندگان جسارت) جمعیت علما اسلام (ف) کا آزادی مارچ اسلام آباد کے قریب پہنچ گیا جب کہ حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔راولپنڈی کی انتظامیہ نے آج تعلیمی ادرے بند جب کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے کھلے رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں مارچ کے شرکا بدھ کی صبح لاہور میں داخل ہوئے جہاں ان کا پڑاؤ آزادی چوک میں ہوا۔ اس کے بعد مینار پاکستان پر بڑا جلسہ عام کیا گیا جس سے دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی مارچ ہر مظلوم طبقے کی آواز ہے جو قومی تحریک کی شکل اختیار کر چکا ہے،جعلی مینڈیٹ مسترد ہوگیا،عوام نے ثابت کردیا پاکستان میں صرف جمہوریت چل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رجیکٹڈ وزیراعظم سے استعفا لیے بغیر اسلام آباد سے واپسی نہیں ہوگی ،ٹیڑھی انگلی سے گھی نکالوں گا ،اسلام آباد میں جشن منائیں گے۔جے یوآئی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف کو جیل کی سلاخوں سے جلد باہر لا کر عوام میں دیکھنا چاہتے ہیں۔دریں اثنانجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ ابھی تو سیاسی احتجاج شروع ہوا ہے، ہم وزیراعظم اور اس کابینہ کو گھر بجھوائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دھرنے کا لفظ کبھی استعمال نہیں کیا اور کون کہتا ہے فضل الرحمن اسلام آباد نہیں پہنچے گا، اسلام آباد پہنچنے پر عوامی رائے کا احترام نہ کیا توآزادی مارچ مزید سخت ہوگا۔فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ تحریک کی کامیابی تک جدوجہد جاری رکھوں گا۔قبل ازیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اورکارکنوں نے آزادی مارچ کا جگہ جگہ استقبال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے آزادی مارچ کا بھرپور سیاسی مقابلہ کرنے کی ٹھان لی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور ترجمانوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے۔ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن معاہدے پر قائم رہتی ہے تو حکومت بھی پاسداری کرے گی، دوسری صورت میں سخت ایکشن ہو گا، اپوزیشن کے احتجاج کے دوران اسلام آباد کے رہائشیوں کو کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے وفاقی وزرا کو دھرنے کے دنوں میں اسلام آباد سے باہر نہ جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آزادی مارچ کے پس پردہ مقاصد میڈیا پر بے نقاب کیے جائیں۔مزیدبرآں وفاقی وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں ہر قسم کا اسلحہ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لانے پر پابندی عاید کردی ہے۔سیکورٹی کے لیے پہلے لیول پرپولیس اور پھر رینجرز کی مدد لی جائے گی جب کہ حساس مقامات کی حفاظت کے لیے فوج کی خدمات بھی لی جائیں گی۔وفاقی دارالحکومت کے اہم داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز پہلے سے پہنچائے جاچکے ہیں، مزیدکنٹینرز کی کھیپ بھی منگوا لی گئی ہے۔