کراچی(اسٹاف رپورٹر )سابق عالمی چمپین جان شیر خان نے پاکستان ا سکواش فیڈریشن کے پریذیڈنٹ ایر چیف مارشل مجاہد انور خان (نشان امتیاز ملٹری)سے مطا لبہ کیا ہے کہ ا سکواش کی بہتری کے لئے پیشہ ور اور ماہر کوچز کو ہائر کیا جائے، پاکستان میں ا سکواش مسلسل تنزلی کی جانب گامزن ہے، بہتر رزلٹ دینے کے لیے پلیئرز کو سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں مجھ جیسے، قمر زمان اور جہانگیر خان جیسے بڑے کھلاڑی موجود ہیں اس لئے کھلاڑیوں کو ٹریننگ کے نام پر بیرون ملک بھیجنے سے اجتناب کیا جائے۔ باہر کے ممالک بشمول مصر کے کوچز ہماری گیمز کی وڈیو دیکھ کر اپنے کھلاڑیوں کی ٹریننگ کرتے ہیں اور اُن کو ہماری تیکنیک سکھاتے ہیں۔ 8 مرتبہ کے ورلڈ اوپن کے ریکارڈ ہولڈ جان شیر خان نے کہا کہ موجودہ پلیئرز سٹیمنا کی کمی کی وجہ سے 4 سے 5 گھنٹوں کی بھی ٹریننگ نہیں کر سکتے، میں پاکستان اسکواش فیڈریشن سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایسے کھلاڑیوں کو اُس وقت تک این او سی دینے سے اجتناب کریں جب تک وہ ملک کے لیے کھیلتے ہوئے 100 فیصد رزلٹ نہ دیں۔ جان شیر خان نے مزید کہا کہ جب میں کھیلتا تھا تو میں 6 سے 8 گھنٹے ڈیلی سخت ٹریننگ کرتا تھا جس کی وجہ سے میں اس مقام تک پہنچا، میرا نہیں خیال کہ موجودہ پلیئرز میں ایک بھی ایسا پلیئر موجود ہے جو کہ انٹر نیشنل لیولز پر فارمنس دے سکے اور جس پر میں یا پاکستان اسکواش فیڈرشن بھروسہ کر سکے۔ جان شیر خان نے زور دیا کہ پاکستان ا سکواش فیڈریشن سے غیر پیشہ ور کوچز اور ٹرینرز کو نکال کر اُن کی جگہ پیشہ ور اور ٹریننڈ کوچز کو ہائر کیا جائے۔ قومی ہیرو جان شیر خان نے مزید کہا کہ بہتر رزلٹ دینے کے لیے پلیئرز کو سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے، میں اُن کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کے 10 سال ا سکواش کو دیں اور پھر اُس کے بعد اُن کو اور اُن کے خاندان کو تا حیات اسکا پھل ملتا رہے گا۔ پاکستان ا سکواش فیڈریشن کو اس سلسلے میں بغیر کسی پریشر کے سخت اور بولڈ اقدام اُٹھانے ہونگے اور ہم ہمیشہ اُن کی مدد کرنے کے لیے موجود ہیں کیونکہ یہ ہماری قومی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔