لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ اب حکومت کا ایجنڈا کشمیر نہیں رہا حکومت کی تمام تر توجہ خود کو بچانے پر مرکوز ہوچکی ہے ۔ عوام چاہتے تھے کہ حکومت کشمیر کی آزادی کا کوئی لائحہ عمل دے جبکہ حکمران کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کر رہے ہیں ۔ حکمرانوں کو کالی پٹیاں بازوئوں پر نہیں ،آنکھوں پر باندھنی چاہئیں تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ حکمران دیکھنے سننے اور سمجھنے کے قابل نہیں رہے۔ آئی ایم ایف
کا جائزہ مشن مزید ظالمانہ شرائط کے ساتھ آیاہے ۔ امسال حکومت مزید 3173 ارب روپے کے قرضے لینے جارہی ہے ۔ قرضے کی دوسری قسط ملنے کے بعدٹیکسوں اور مہنگائی کا سونامی آئے گا۔ طویل دھرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والوں کے چہرے اپوزیشن کے پہلے احتجاج سے ہی زرد پڑ گئے ہیں ۔مہنگائی اور بے روزگاری کے مارے عوام حکمرانوں سے نجات کی دعائیں کر رہے ہیں ۔ عام استعمال کی چیزیں عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔ شہری چیزوں کے ریٹ سن کرحکمرانوں کو کوستے ہوئے خالی ہاتھ واپس چلے جاتے ہیں ۔ عام آدمی اب دال سبزی بھی نہیں کھا سکتا ۔ پھلوں کی قیمت سن کر لوگ صبر کا پھل لے کر گھر چلے جاتے ہیں۔ بے روزگاری نے نوجوانوں کو ذہنی مریض بنادیاہے ۔ گردشی قرضوں کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ٹھپ ہے ۔حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ کر کے اب انہیں قرضوں کے جال میں پھنسایا جارہاہے ۔ حکومت اگر واقعی نوجوانوں کو کاروبار کی طرف راغب کرنا چاہتی ہے تو اسے بلاسودی قرضوں کے ذریعے نوجوانوں کی مدد کرنی چاہیے تھی تاکہ وہ آسانی سے اپنا کاروبار شروع کرنے کے قابل ہوسکتے ۔ حکمران قوم کی گردنوں پر سوار ہیں ۔ 14ماہ میں ہی حکومت غیر مقبولیت کی آخری حدوں کو چھورہی ہے ۔