امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ طویل دھرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والوں کے چہرےاپوزیشن کے پہلے احتجاج سے ہی زرد پڑ گئے ہیں،مہنگائی اور بے روزگاری کے مارے عوام حکمرانوں سے نجات کی دعائیں کر رہے ہیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن مزید ظالمانہ شرائط کے ساتھ آیاہے،اس سال حکومت مزید 3173 ارب روپے کے قرضے لینے جارہی ہے،قرضے کی دوسری قسط ملنے کے بعدٹیکسوں اور مہنگائی کا سونامی آئے گا،گردشی قرضوں کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ٹھپ ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے،14ماہ میں ہی حکومت غیر مقبولیت کی آخری حدوں کو چھورہی ہے،حکمرانوں کو کالی پٹیاں بازؤں پر نہیں،آنکھوں پر باندھنی چاہئیں تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ حکمران دیکھنے سننے اور سمجھنے کے قابل نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل دھرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والوں کے چہرےاپوزیشن کے پہلے احتجاج سے ہی زرد پڑ گئے ہیں،مہنگائی اور بے روزگاری کے مارے عوام حکمرانوں سے نجات کی دعائیں کر رہے ہیں،عام استعمال کی چیزیں عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں،شہری چیزوں کے ریٹ سن کرحکمرانوں کو کوستے ہوئے خالی ہاتھ واپس چلے جاتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عام آدمی اب دال سبزی بھی نہیں کھا سکتا،پھلوں کی قیمت سن کر لوگ صبر کا پھل لے کر گھر چلے جاتے ہیں،بے روزگاری نے نوجوانوں کو ذہنی مریض بنادیاہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ کر کے اب انہیں قرضوں کے جال میں پھنسایا جارہاہے، حکومت اگر واقعی نوجوانوں کو کاروبار کی طرف راغب کرنا چاہتی ہے تو اسے بلاسودی قرضوں کے ذریعے نوجوانوں کی مدد کرنی چاہیے تھی تاکہ وہ آسانی سے اپنے کاروبار شروع کرنے کے قابل ہوسکتے،حکمران قوم کی گردنوں پر سوار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اب حکومت کا ایجنڈا کشمیر نہیں رہا حکومت کی تمام تر توجہ خود کو بچانے پر مرکوز ہوچکی ہے،عوام چاہتے تھے کہ حکومت کشمیر کی آزادی کا کوئی لائحہ عمل دیں جبکہ حکمران کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کر رہے ہیں۔