اہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کا ترقی کا سفر شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہوگیا ہے۔حکومت نے ایک دن کے لیے بھی نظا م کو چلانے میں سنجیدگی نہیں دکھائی۔حکمرانوںکی الٹی سیدھی حرکتوں اور بیانات سے سیاسی انار کی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ وزیراعظم نے حکومت میں آنے سے پہلے اور بعد میں اپنے اعلانات اور وعدوں پر عمل نہیں کیا۔ حالات تیزی سے بگاڑ کی طرف جارہے ہیں،لگتا ہے پی ٹی آئی یتیم ہوگئی ہے۔ حکومت کا کام راستے بند کرنا نہیںکھولنا ہوتا ہے۔حکومت سڑکوں سے کنٹینر ہٹا کر عوام کے لیے راستے کھولے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور نشرواشاعت کے کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کی چودہ ماہ کی کارکردگی جھوٹے وعدوں ،یو ٹرنز اور ناکامیوں کا مجموعہ ہے۔معیشت کو ٹھیک کرنے کے بلند و بانگ دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے اور معاشی زبوں حالی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔مہنگائی اور بے روزگاری بے قابو ہوچکی ہے۔مہنگائی کے ہاتھوں لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں،لوگوں کے گھروں میں فاقوں نے مستقل ڈیرے ڈال لیے ہیں۔معصوم بچوں کے فیڈرز کے لیے دودھ خریدنا مشکل ہوگیا ہے ۔عام استعمال کی چیزیں پہنچ سے باہر ہوگئی ہیں۔بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان اپنے مستقبل سے پریشان ہیں۔حکومت سے سب سے زیادہ توقعات نوجوانوں کو تھیں جو اب مایوسی میں بدل چکی ہیں۔حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں کا سبز باغ دکھا کر کسی ایک نوجوان کو نوکری نہیں دی بلکہ دس لاکھ سے زائد لوگوں سے روزگار چھین لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت سے پوچھا جاتا ہے کہ ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں تو کہتے ہیں ہم 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کررہے ہیں۔ایک گھر میں 10مزدور کام کر رہے ہیں اس طرح کروڑوں لوگوں کو روزگار ملا ہے۔لیکن جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ 50 لاکھ گھر کہاں تعمیر ہورہے ہیں تو آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو روکنے کے لیے حکومت کو کوئی راہ سجھائی نہیں دے رہی۔روپے کی بے قدری نے افراط زر میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے۔اگر اس کو فوراً نہ روکا گیا تو کساد بازاری کا طوفان سب کچھ لے ڈوبے گا۔انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل ملک میں نظام مصطفی کا نفاذ ہے۔