سانحہ ساہیوال کے ملزمان بری کرنے کیخلاف سینیٹر سراج الحق کی تحریک التوا

103

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سانحہ ساہیوال کیس کے تمام ملزمان کو بری کیے جانے کے خلاف تحریک التوا سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی ہے۔ تحریک التواسینیٹ کے قواعد و ضوابط مجریہ 2012ء کے قاعدے 85 کے تحت جمع کرائی گئی ہے۔تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ24 اکتوبر 2019ء کو انسدادِ
دہشت گردی کی عدالت نے ساہیوال کیس کے تمام ملزمان کو بری کردیا۔19 جنوری 2019ء کے دن کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے 4 افراد کو، جن میں میاں بیوی، ان کی 13 سالہ بیٹی اور گاڑی کا ڈرائیور شامل تھا، کو فائرنگ کرکے شہید کردیا جبکہ اُن کے دیگر3 چھوٹے بچوں کو زخمی کردیا۔مزید کہا گیا ہے کہ جب یہ واقعہ ہوا تو حکومت کی طرف سے بار بار موقف تبدیل کیا گیا۔ مذکورہ واقعہ دن کی روشنی میں ہوا۔ سیکڑوں لوگوں نے اس واقعے کو دیکھا۔ موبائل فون پر اس واقعے کی فوٹیج محفوظ کی گئیں۔ درجنوں افراد سے بیانات لیے گئے ۔ تمام تفتیشی رپورٹس میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کو مذکورہ واقعے کا ذمے دار ٹھیرایا گیا۔ ہر سطح پر مظلوم خاندان کی بے گناہی ثابت ہوئی اور ڈرائیور ذیشان، جس کے بارے میں سی ٹی ڈی اہلکاروں کا موقف تھا کہ وہ دہشت گرد ہیں، کے خلاف بھی کوئی دہشت گردی ثابت نہیں ہوئی۔سینیٹر سراج الحق نے تحریک التوا میں کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں اور پوری قوم کو اس واقعے نے شدید کرب اور دکھ میں مبتلا کیا۔ خود وزیر اعظم نے قوم کو یقین دہانی کرائی کہ وہ قصورواروں کو عبرتناک سزا دیں گے۔ لیکن تمام ثبوتوں، گواہیوں، شواہد، وڈیوز، زندہ بچ جانے والے بچوں اور عینی شاہدین کے بیانات کے باوجود مجرموں کو عدالت نے اس بنا پر رہا کردیا کہ تمام گواہ منحرف ہوگئے ہیں۔مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ واقعے سے متعلق ناقابل تردید ٹھوس شواہد کے باوجود نامزد مجرمان کی رہائی لمحہ فکر اور پورے قانونی ، عدالتی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ ریاست نے اپنی ذمے داری پوری نہیں کی۔شدید عوامی تشویش کا باعث بننے والے انتہائی اہم معاملے کو ایوان میں زیر بحث لانے کے لیے معمول کی کارروائی روک دی جائے۔
تحریک التوا