ڈاکٹر اکمل وحید کہاں ہیں؟

980

وحید برادران کی سختیاں ابھی کم نہیں ہوئیں ۔ ارشد وحید اللہ کو پیارے ہوئے مگر ان کے بھائی اکمل وحید بار بار لا پتا کر دیے جاتے ہیں ۔ یہ کوئی راز نہیں کہ یہ کام کون کرتا ہے ۔ اب اکمل وحید 14 اکتوبر سے لا پتا ہیں ۔ وہ شمسی سو سائٹی میں واقع اپنے کلینک سے نکلے مگر گھر تک نہیں پہنچے ۔ ا ن کو پھر اٹھا لیا گیا ۔ ان کی اہلیہ کی جانب سے 19 اکتوبر کو عدالت عالیہ سندھ میں پہلے ہی ایک درخواست جمع کرائی جا چکی ہے اور اس کے بعد گمشدگی کے خلاف ایک درخواست ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان میں جمع کرائی گئی ہے ۔ عدالت عالیہ نے بیگم اکمل وحید کی درخواست منظور کرتے ہوئے 20 نومبر تک تمام متعلقہ اداروں کو جواب جمع کرانے کی ہدیت کی ہے ۔ لیکن یہ تو بڑی طویل مدت ہے ۔ عدالت کو فوری کارروائی کرنے کا حکم دینا چاہیے تھا ۔ اب تک ایسے معاملات میں تمام متعلقہ ایجنسیوں کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص ان کے پاس نہیں ہے ۔ اور اگر ایسا شخص واپس بھی آتا ہے تو اسے اتنا خوف زدہ کر دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اغوا کاروں کی شناخت ظاہر نہیں کرتا ۔ عدالتیں کئی بار ایسے معاملات پر برہمی کا اظہار کر چکی ہیں لیکن بعض ادارے بے لگام ہیں ، ان پر کوئی اثرنہیں ہوتا ۔قانون نافذ کرنے کے ذمے دار لا قانونیت پر اترے ہوئے ہیں ۔ در حقیقت یہ ملک کی خدمت نہیں، ملک دشمنی ہے ۔ ڈاکٹر اکمل وحید ماہر امراض قلب ہیں لیکن برسوں سے ان کا نام فورتھ شیڈول میں ڈال رکھا ہے جس کے خلاف عدالت عالیہ میں درخواست دائر ہے ۔ سوال یہ ہے کہ سرکاری اغوا کاروں کو کون لگام دے گا اور ان حرکتوں کا تدارک کب ہو گا؟