جھوٹے گواہوں نے نظام عدل خراب کردیا،چھوڑیں گے نہیں، چیف جسٹس

142

اسلام آباد (اے پی پی+صباح نیوز) عدالت عظمیٰ نے سرگودھا میں مقامی شخص کے قتل سے متعلق کیس میں جھوٹی گواہی دینے کے باعث ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم ذوالفقار حسین شاہ کو بری کردیا ہے اور ریمارکس دیے ہیں کہ جھوٹے گواہوں نے نظام عدل خراب کردیا ہے ،انہیں چھوڑیں گے نہیں،ان کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔منگل کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین اورجسٹس امین ا لدین پرمشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔یادرہے کہ 2011 ء میں اقرار حسین شاہ کو چھریوں کے وار کرکے سرگودھا میں قتل کیا گیاتھا، جس کاالزام ذولفقار حسین شاہ اورجعفر شاہ پرلگایا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے ذوالفقار حسین شاہ کو سزائے موت جبکہ جعفر شاہ کو بری کر دیا تھا تاہم ملزم کی اپیل پر ہائیکورٹ نے ذوالفقار حسین شاہ کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا جس کے خلاف مبینہ ملزم نے عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی تھی ، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریکارڈ کاجائزہ لینے کے بعد قراردیا کہ اس معاملے میںجن 2 افراد نے گواہی دی تھی وہ موقع پرموجود نہیں تھے لیکن اس کے باوجود دونوں نے جھوٹی گواہی دے کرعدالت کوگمراہ کیاہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہاں جھوٹے گواہوں نے نظام عدل کو بہت زیادہ متاثر کر دیا ہے اس کیس میںبھی گواہان نے خود سے کہانی بنا کر عدالت میں پیش کی، چیف جسٹس نے کہاکہ قانون میں قتل کے مقدمے میں جھوٹی گواہی کی سزا عمر قید ہے، اس لیے عدالت جھوٹے گواہوں کو معاف نہیں کرے گی اوران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔بعدازاں عدالت نے ذولفقار حسین شاہ کو بری کرتے ہوئے جھوٹے گواہان کو 28 اکتوبر تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔ علاوہ ازیںورکرز ویلفیئر فنڈز کیس کی سماعت جسٹس عمر عطابندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی- سماعت کی تو جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ صوبوں کو ڈیتھ اور میرج گرانٹ کی مد میں فنڈز کا اجرا کیوں نہیں کیا گیا؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز کی تشکیل مکمل نہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھاکہ بورڈ کی تشکیل نہ ہوناحکومت کی ناکامی ہے، ورکرزصبر کریں بورڈ کی تشکیل مکمل ہو جائے، عدالت ورکرز کی مدد ضرور کرے گی۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت کو ورکرز ویلفیئر فنڈز کی تشکیل مکمل کرنے اور فعال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔