خیرپور (نمائندہ جسارت) خیرپور میں 80 ایکڑ پر تعمیر ہونے والی بینظیر بستی میں سیاسی بندر بانٹ کا خدشہ، بستی میں غریب اور مستحق افراد کے لیے تیار کیے گئے 1647 پلاٹ 7 سال گزرجانے کے باوجود بھی تقسیم نہیں کیے گئے۔ 2200 غریب اور مستحق افراد نے قرعہ اندازی میں شامل ہونے کے لیے مختلف بینکوں میں فارم جمع کرائے، پلاٹ کی تقسیم التوا کا شکار ہونے کیخلاف شہری نے سندھ ہائی کورٹ میں سندھ حکومت کیخلاف پٹیشن داخل کرادی۔ خیرپور میں روہڑی کینال کے قریب غریب اور مستحق افراد کے لیے تعمیر کی جانے والی بینظیر بستی میں سیاسی بندر بانٹ ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ بستی میں غریب اور مستحق افراد میں بعذریعہ قرعہ اندازی تقسیم کرنے کے لیے 1647 پلاٹ تیار کیے گئے، جس کی مد میں سندھ کے مختلف اضلاع کے 2200 افراد نے مختلف بینکوں میں فی فارم کی مد میں 500 روپے جمع کرائے، غریب اور مستحق افراد کے لیے تیار کی جانے والی بینظیر بستی میں 32 کروڑ روپے کی لاگت سے پلاٹ تیار کرائے گئے، جس میں سڑکیں، پینے کے پانی کی سہولت، بجلی، گیس کی فراہمی، ٹرانسفارمر، ڈرینج نظام سمیت بستی میں سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیساتھ ساتھ پارک اور بستی کی چار دیواری بھی تعمیر کی گئی۔ پلاٹوں کی تقسیم التواء کا شکار ہونے کیخلاف خیرپور کے شہری امام بخش منگی نے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں پٹیشن داخل کراتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے بینظیر بستی میں تیار کیے گئے پلاٹ غریب اور مستحق افراد میں تقسیم کرنے کے بجائے سیاسی بندر بانٹ کرنا چاہتی ہے۔ مستحق افراد کے لیے تیار کی جانے والی بستی میں 2 سال قبل ترقیاتی کام مکمل ہوچکا ہے مگر سندھ حکومت مستحق افراد میں پلاٹوں کی تقسیم نہیں کررہی ہے، جس سے خدشہ ہے کہ سندھ حکومت بینظیر بستی میں تیار پلاٹ من پسند افراد میں تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ عدالت نے پٹیشن پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے ہائوسنگ سیل نواب وسان نے گزشتہ ہفتے خیرپور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بینظیر بستی کی زمین پر بااثر افراد قابض ہیں، جن کے نام چند دن میں منظر عام پر لاکر زمین سے قبضہ ختم کرائیں گے۔ نواب وسان نے کہا تھا کہ بلاول زرداری مصروفیات کی وجہ سے ٹائم نہیں دے پارہے، جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کرکے پلاٹوں کی تقسیم کے لیے ٹائم لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بینظیر بستی کی ٹوٹل 200 ایکڑ پر مشتمل زمین میں سے 120 ایکڑ پر بااثر افراد قابض ہیں، جنہوں نے سرکاری زمین پر بنگلے بھی تیار کرلیے ہیں، سندھ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے قابضین کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی۔ یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے غریب اور مستحق افراد کے لیے 200 ایکڑ زمین الاٹ کراکے 32 کروڑ روپے کی لاگت سے پلاٹ اور بستی میں تمام سہولیات فراہم کی تھی، مگر قائم علی شاہ کے وزرات اعلیٰ کے منصب سے ہٹنے کے بعد بستی مسائل کا شکار ہوگئی اور تاحال اسکیم کا افتتاح نہ ہوسکا۔