کراچی (نمائندہ جسارت) سندھ اسمبلی نے چشمہ جہلم لنک کینال پر بجلی گھر بنانے کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی، قرارداد پیپلزپارٹی کے عزیز جونیجو نے پیش کی تھی قرارداد میں کہا گیا کہ سندھ کی لاکھوں ایکڑ اراضی سمندر برد ہوچکی ہے مزید اس طرح کے منصوبے صوبے کے پانی کے حق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہیں اجلاس میں پی ٹی آئی کو قرارداد پیش کرنے اور اظہار خیال کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ اس اہم معاملے پر ہمارا اصولی موقف ہے تاہم اپوزیشن کو بولنے کی اجازت دی جائے۔ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے ارکان نے چشمہ جہلم لنک کینال پر بجلی گھر کی تعمیر کے خلاف احتجاج کیا اور ایک مذمتی قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ قائد ایوان سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ارسا نے چشمہ جہلم لنک کینال پر ہائیڈرو پاور پلانٹ کی منظوری دی ہے، ارسا میں وفاقی حکومت وفاقی رکن کا تقرر کرنے جارہے ہیں یہ سندھ کا سب سے اہم مسئلہ ہے وزیراعظم ہماری تو نہیں سنتے امید ہے کہ وزیراعظم انکی سنتے ہوں وفاقی وزرا سے کہاجائے کہ وہ ارسا میں وفاق سے ارسا کا نمائندہ سندھ سے لیں، 18 اکتوبر کو وزیراعظم کو خط لکھا تاہم وزیراعظم نے کسی خط کا جواب نہیں دیا، یہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، ہر مرتبہ مستردشدہ کالاباغ ڈیم منصوبہ لایا جاتا ہے سندھ کیساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے ۔سندھ کے پانی یا حقوق پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے مذمتی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر ہم آج ایوان میں قرارداد جمع کراچکے ہیں ہم نے آج وزیر اعظم کے سامنے بھی اس معاملے پر بات رکھی ہے میں نے قرارداد وقت کے مطابق اور مثبت رخ میں دی ہے اسکا مقصد سندھ کا پانی کم نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں سندھ کی مٹی کا بیٹا ہوں اس لیے ہاں اور ناں کے بیچ میں نہیں۔ وزیر اعظم نے بھی سندھ کا پانی کم ہونے پر این او سی واپس لینے کا کہا ہے ،ہم نے صوبہ سندھ کو مطمئن کرنے کا کہا ہے اگر سندھ کی حیثیت متاثر نہ ہو تو جہاں جہاں موقع ملے بجلی بنائی جائے۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے اجلاس کی کارروائی آج منگل کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردی۔علاوہ ازیںپنجاب حکومت کی جانب سے چشمہ جہلم کینال پر بجلی گھر بنانے پر تحریک انصاف نے سندھ اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی۔ قرارداد اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے جمع کرائی۔ سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ یہ متنازع کینال ہے،سندھ کو خدشہ ہے کہ اس کا پانی اس کینال سے چوری ہوتا ہے۔ وزیراعظم کے سامنے اعتراض رکھیں گے۔ اتفاق کے بغیر یہ نہیں ہونا چاہیے سندھ کوپانی کے لیے آئینی گارنٹی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جب تک وزیراعظم سے ملاقات کی خواہش نہیں کرتے ملاقات نہیں ہوسکتی۔
سندھ اسمبلی