کراچی(نمائندہ جسارت) سندھ ہائیکورٹ میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور دیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، جسٹس عمر سیال نے نیب پراسیکیوٹرز اور تفتیشی افسر کے دلائل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نے جو تفصیلات دی ہیںآپ صرف اس پر انحصار کریں گے؟ اگر ملزم پر انحصار کرنا ہے، وہ تو خود کو بیگناہ کہتا ہے پھر وہ بھی مان لیں،اگر یہی کرنا ہے تو نیب اپنے دفاتر بند کرکے گھر جاکر بیٹھ جائے۔ نیب کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی نے 1985 سے اثاثوں کی تفصیلات پیش کیں،عدالت نے کہا کہ آپ نے تمام اثاثوں کی خود سے تصدیق کرنے کی زحمت کیوں نہیں کی،پراسیکیوٹر نیب عدالت کے سوالوںکے جواب دینے میں ناکام رہے،کیا پراسیکیوٹر کی کیس کی تیاری کے لیے ڈی جی نیب کو خط لکھ دیں؟ پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ڈی جی نیب کو نہ لکھیں، مہلت دی جائے،عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کوتیاری کرکے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 28 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
سندھ ہائیکورٹ