سکھر، سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی کے قیام کے باوجود مضر اشیا کی فروخت جاری

102

 

سکھر (نمائندہ جسارت) بندھانی برادری کے صدر حاجی شریف بندھانی نے سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی کے قیام کے باوجود مضر صحت و ملاوٹ شدہ اشیاخورونوش کی فروخت نہ روکے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مضر صحت اشیا فروخت کرنیوالے انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں اور متعلقہ محکموں کے افسران خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں اہم تجارتی مراکز بالخصوص ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور ٹھیلوں سمیت دیگر مقامات پر کھانے و پینے کی غیر معیاری اشیا کی فروخت کے ساتھ ساتھ غیر معیاری گھی، پسی ہوئی مرچ، ملاوٹ شدہ مضر صحت اشیا اور دیگر مصالحہ جات اور ان سے تیار ہونیوالی اشیا، مختلف اقسام کے کھانے فروخت کیے جارہے ہیں، جن کے استعمال سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں علاقہ مکینوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر حاجی خضر حیات، حاجی یامین، عبدالجبار راجپوت، حافظ شعیب و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ حاجی شریف بندھانی ودیگر نے کہا کہ ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور مختلف مقامات پر قائم ہونیوالے ٹھیلوں پر بھی تیار ہونیوالے مختلف اقسام کے پکوانوں میں غیر معیاری گھی اور مصالحہ جات کا استعمال معمول کی بات بن چکی ہے۔ ہوٹلوں، ریسٹورنٹس اور ٹھیلوں پر کھانے و پینے کی اشیا کی تیاری میں حفظان صحت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مختلف کھانے پکائے جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان اشیا کے استعمال سے شہری مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں مگر انتظامیہ کی جانب سے غیر معیاری و مضر صحت اشیا خورونوش اور ان اشیا سے تیار ہونیوالی کھانے و پینے کی چیزوں کی فروخت کو رکوانے کے لیے آج تک کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ ودیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ سکھر میں مضر صحت، ملاوٹ شدہ اشیا اور ان اشیا سے تیار ہونیوالے کھانوں کی فروخت کرنیوالوں کیخلاف عملی اقدامات کرتے ہوئے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور چشم پوشی اختیار کرنیوالے انتظامی افسران کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔