پشاور (نمائندہ جسارت) پشاور ہائی کورٹ نے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکرٹری ہوم کو ہدایت کی ہے خیبر پختونخوا میں موجود حراستی مراکز کو سب جیل قرار دیں۔ پشاور ہائی کورٹ کے سینئر وکیل شبیر گگیانی کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ 5 اگست کو گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان کی جانب سے جاری کردہ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈیننس کی قانونی کوئی حیثیت نہیں جبکہ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن2011ء بھی آئین کیخلاف ہے۔ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے سیکرٹری ہوم کو حکم دیاہے کہ آئندہ 24 گھنٹے میں صوبے میں موجود حراستی مراکز کو سب جیل قرار دیا جائے۔ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور قانون سے متعلق کیس میں پشاور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ سیکرٹری ہوم کو 24گھنٹوں کے اندر حراستی مراکز کو سب جیل قرار دینے کا حکم۔ ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن اور آرڈیننس کیخلاف پشاور ہائیکورٹ کے وکیل شبیر حسین گگیانی نے کیس دائر کیا تھا۔جس کا تفصیلی
فیصلہ پشاور ہائیکورٹ نے جاری کردیا۔ تفصیلی فیصلے میں ہائیکورٹ نے ایکشن ان ایڈ آف سول پاور قانون کو کالعدم قرار دیدیا۔ فیصلے میں عدالت نے ہوم سیکرٹری کو حکم دیا ہے کہ قانون کے تحت قائم حراستی مراکزکو 24گھنٹوں کے اندر سب جیل قرار دیا جائے جبکہ سینٹرز میں موجود جن قیدیوں پر کوئی مقدمہ نہیں انہیں رہا کیا جائے اور جن پر قیدیوں پر مقدمے ہیں انہیں متعلقہ عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ عدالت نے چند روز قبل مختصر فیصلہ سنایا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ