اسلام آباد( آن لائن )اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے اسکول فیسوں میں اضافے اور طلبہ کوا سکول سے نکالنے کے خلاف درخواستوں پر نجی اسکولوں کو جواب داخل کرانے کے لیے30 اکتوبر تک مہلت دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی
فیسوں میں اضافے ، فیسوں کی عدم ادائیگی پر والدین کو ہراساں کرنے اور ایک خاتون ڈاکٹر عظمیٰ کے بچوں کو اسکول سے نکالنے کے خلاف دائر درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔ بچوں کے والدین کی طرف سے جہانگیر جدون ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ اسکول انتظامیہ کو ہدایت کی جائے کہ وہ طلبہ کو ہراساں نہ کرے۔اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بچوں کی حاضری نہیں فیس زیادہ اہم ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ مجھے والدین کی تشویش کا احساس ہے، میں نے سخت آرڈر پاس کر کے پیرا کی تمام کارروائی روکی ہوئی ہے جس میں مزید تاخیر نہیں کریں گے۔ اس معاملے پر مزید سماعت 30 اکتوبر کو رکھ لیتے ہیں۔ جہانگیر ایڈووکیٹ نے کہا یہ نہ ہو کہ30اکتوبر کو دھرنے کی وجہ سے کیس مزید التوا کا شکار ہو جائے جس پر جسٹس عامر نے کہا اگر آپ کو دھرنے میں نہیں جانا تو اسی دن رکھ لیتے ہیں۔ ڈاکٹر عظمی کے بچوں کے اسکول سے نکالنے کے معاملے پر سماعت ہوئی تو درخواست گزار کی وکیل نے کہا کہ فیس کا مسئلہ نہیں تھا اس کے باوجود بچوں کو اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ دے دیا گیا۔ نجی اسکول کے وکیل نے کہا کہ پرنسپل کے ساتھ طالب علم کے والدین نے توہین آمیز رویہ اختیار کیا۔ کیس کی مزید سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
فیسوں میں اضافہ