لاڑکانہ، نمرتا ہلاکت پر بنائی گئی جوڈیشل انکوائری کے سامنے نمرتا کے ورثا پیش

74

لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) نمرتا ہلاکت پر بنائی گئی جوڈیشل انکوائری کے سامنے نمرتا کے ورثا پیش ہوگئے، 38 افراد کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔ نمرتا ہلاکت معاملے پر بنائی گئی جوڈیشل میں بیانات قلمبند کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اقبال حسین میتلو کی سربراہی میں نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال اور والد جے پال کے بیانات بھی قلمبند کرلیے گئے ہیں جبکہ 34 افراد کی جانب سے عدالت میں اپنے قسم نامے جمع کروائے تھے۔ تاہم 38 افراد کے بیانات قلمبند کیے جاچکے ہیں۔ اس سے قبل طالبعلم مہران ابڑو اور علیشان میمن سمیت نمرتا کے اساتذہ، کلاس فیلوز، روم میٹس اور ہاسٹل کا عملا بھی اپنے بیانات قلمبند کروا چکا ہے۔ تاہم وائس چانسلر جامع بے نظیر بھٹو میڈیکل پروفیسر انیلا عطا الرحمن کو تاحال عدالت نے طلب نہیں کیا۔ دونوں طالبعم تاحال پولیس کی حراست میں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل انکوائری جلد اپنی رپورٹ رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو پیش کرے گی۔