ملتان(اے پی پی+آن لائن)وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ کرتارپورراہداری کھولنے کی تیاریاں مکمل،قوم کومبارکباد پیش کرتاہوں،وزیراعظم عمران خان9نومبرکو راہداری کا افتتاح کریں گے، مودی سے کہتاہوں کہ روک سکو تو روک لو راہداری کھلے گی،سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے افتتاحی تقریب میں آنے کی یقین دہانی کرا دی ہے،بھارت ایف اے ٹی ایف میںپاکستان کو بلیک لسٹ کرانے میں ناکام ہوگیاہے،پاکستان کو فروری 2020ء تک جو مہلت دی گئی ہے ہمیں یقین ہے کہ ہم اس وقت تک ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیے گئے اہداف حاصل کرلیں گے،ملک میں مارشل لا کے کوئی امکانات نہیں،لاڑکانہ میں ضمنی انتخاب کا نتیجہ تبدیلی کا اشارہ ہے ۔ملتان میں میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ میری رائے میں ملک میں مارشل لا کے کوئی امکانات نہیں ہیں اور آزادی مارچ والوں سے ایسے نمٹیں گے جیسے جمہوریت میں نمٹا جاتا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے سفارتی محاذ پر سر توڑ کوششیں کیں اور ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان بلیک لسٹ نہ ہونے میں کامیاب رہا، ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کچھ قوتیں مسلمان ممالک میں اختلافات پیدا کرنا چاہتی ہیں لیکن پاکستان نے مسلم امہ کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے، وزیراعظم کی کوشش ہے کہ خطے کا امن خراب نہ ہو، امت کے اتحاد کے مشن پر وزیراعظم ایران اور سعودی عرب کے دورے پر گئے، سعودیہ اور ایران میں کشیدگی کم ہورہی ہے، ہماری کوشش ہے امن کو آگے بڑھائیں اور ٹینشن میں کمی دکھائی دے رہی ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ آج بھارت دباؤ میں ہے، بھارت چاہتا ہے پاکستان اندرونی مسائل میں الجھ جائے، عالمی برادری کی کشمیر سے توجہ ہٹانے پر بھارت پاکستان میں شوشہ چھوڑنا چاہتا ہے، نئی دہلی سمجھتا ہے کہ پاکستان اگر اپنے اندرونی مسائل میں الجھ جاتا ہے تو ان کی کشمیر پر سے توجہ اٹھ جائے گی۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میری رائے میں ملک میں مارشل لا کے کوئی امکانات نہیں ہیں، آزادی مارچ والوں سے ایسے نمٹیں گے جیسے جمہوریت میں نمٹاجاتاہے،ہماری کوشش ہوگی کہ مارچ والے اپنا اظہار پرامن انداز میں کریں لیکن ڈنڈا بردار فورسز کی گنجائش آئین نہیں دیتا،سیاسی عمل میں مذاکرات کی گنجائش اور ایک دوسرے کا نقطہ نظر سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے،ہماری گزارش ہوگی کہ مارچ والے بھی کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے پاکستان کے مخالفوں کو تقویت ملے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کا افتتاح کریں گے، مودی کو پیغام ہے روک سکو تو روک لو راہداری کھلے گی،بھارت چاہے نہ چاہے کرتارپور راہداری کھول دیں گے،سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے خط میں اپنی آمد کا کہا ہے ،انہیں خوش آمدید کہیں گے، پاکستان نے بھارت کی نسبت بہتر انتظامات کیے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر 5ہزار سکھ یاتری پاکستان آ سکیں گے۔انہوں نے مزیدکہا کہ میں نے پیشگوئی کی تھی سندھ میں اگلی حکومت پی ٹی آئی اور اتحادیوں کی ہوگی،پیپلزپارٹی کی صفوں میں کھلبلی مچی ہے اور پی ایس 11کا نتیجہ تبدیلی کا ایک اشارہ ہے۔