اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) وزیراعظم عمرا ن خان مولانا فضل الرحمان کو ڈیزل کہنے پر مصر۔ جمعہ کو علما سے ملاقات میں مولانا فضل الرحمن کے بارے میں لب و لہجہ تبدیل کا مطالبہ یکسر مسترد کردیا۔اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ مذہبی رہنماؤں سے اس ملاقات کا مقصد دھرنے کے خلاف ان کی حمایت کے حصول کی استدعا کرنا ہر گز نہیں ہے۔ مولانا سمیع الحق مرحوم کے صاحبزادے حامدالحق حقانی نے عمران خان کی خطیبانہ صلاحیتوں کو سراہا۔اجلاس میں مفتی تقی عثمانی ، مفتی رفیع عثمانی اور حنیف جالندھری نہ آئے تاہم وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ ان کے انکار کی خبریں درست نہیں۔علماء کو بتایا گیاکہ دوست ملک نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے بارے میں خواہش کا اظہار کیا ہے تاہم مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔گزشتہ جمعرات کو ایک تقریب میں خطاب کے موقع پر وزیراعظم کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کے خلاف قابل اعتراض زبان کے استعمال پر حامدالحق نے کہا کہ وزیراعظم کو اپنے مخالفین کو نام دینے کی پالیسی سے اجتناب کرنا چاہیے جس پر انہوں نے 15، 20 منٹ کا لیکچر دے ڈالا۔بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم نے فضل الرحمن کے بارے میں اپنا انداز گفتگو ترک کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہوں نے اسلام کو نقصان پہنچایا ہے۔ میں نے انہیں بیروزگار نہیں کیا۔ووٹ نہ دینے پر وہ مجھے نہیں لوگوں کو الزام دیں۔کہا جاتا ہے کہ عمر ان خان نے کہا وہ کسی سے نہیں ڈرتے۔ علماء کو دھرنے کے خلاف حمایت کے حصول کیلیے نہیں بلکہ مدرسہ اصلاحات پر مشاورت کے لیے بلایا ہے۔ماحول کشیدہ ہونے لگا تو وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے گفتگو کا رخ موڑنے کی کوشش کی۔ انہوں نے شرکا سے خوشگوار گفتگو کی استدعا کی۔