چترال(آئی این پی) آیون گائوں میںگیس سلنڈر کی دھماکے کی وجہ سے جو آگ لگی تھی اس میں تین بچوں، تین خواتین سمیت8 افراد بری طرح جھلس چکے تھے۔ ان زخمیوں کو برن اینڈ پلاسٹک سرجری سینٹر حیات آباد پشاور لے گئے تھے جہاں وہ تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔ ان زخمیوں میںتین پہلے وفات پاچکے تھے جبکہ منظور کا بیٹا ایان اور اس کی بیوی گلشن بی بی بھی جاں بحق ہوئی اور ان کی لاشوں کیلیے سابق ناظم فضل رحمن اور دیگر لوگ چندہ اکھٹا کرکے چترال لارہے ہیں۔ جبکہ تانیہ اور کہکشان بی بی اور ایک نومولود بچہ پہلے ہی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح مرنے والوں کی تعداد پانچ ہوگئی۔واضح رہے کہ چترال کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال میںبرنس ، ٹراما پلاسٹک سرجری سینٹر کب کا بن چکا ہے مگر ابھی تک اس برنس سینٹر میں عملہ نہیں ہے جس کی وجہ سے جلے ہوئے زحمیوں کا علاج یہاںنہیں ہوتا۔ سابق ناظم فضل الرحمن نے ہمارے نمائندے کو فون پر بتایاکہ اب بھی تین زحمی تشویش ناک حالت میں پشاور کے اسپتال میں زیر علاج ہیں اور یہ لوگ نہایت غریب ہیں جو ایک وقت کھانے کیلیے ترستے ہیں ۔ انہوں نے مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ ان بے بس زخمیوں کی علاج کیلیے دل کھول کر عطیات دیں تاکہ ان کا علاج ہوسکے۔ چترال کے سیاسی اور سماجی طبقے نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر برنس سینٹر چترال کیلیے عملہ بھیجیںکیونکہ یہاں 92 آسامیاں خالی ہیں جن کی وجہ سے یہ جدید ترین طرز پر تعمیر ہونے والا تمام مشنری سے لیس سینٹر بے کار پڑا ہے اور جلے ہوئے مریضوں کو یہاں داخل کرنے کے بجائے پشاور ریفر کیے جاتے ہیں۔ اگر یہاں عملہ بھیج کر اس سینٹر کو کھول دیا جائے تو یہاں کے غریب مریضوں کا وقت اور پیسہ بچ سکتا ہے۔