دنیا کی کوئی عدالت احتجاج کاحق ختم نہیں کرسکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ

157

اسلام آباد (آن لائن) ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ پالیسی کے خلاف احتجاج کا حق ہے جمہوری حکومت کے خلاف نہیں اور احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے ،اس کوختم نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مقامی وکیل کی مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت انہوں نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق ضلعی انتظامیہ احتجاج کرنے اور نہ کرنے والے تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے ریاست کا کام ہے کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے، احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ وکیل صفائی نے دوران سماعت دلائل میں عدالت کو بتایا کہ بادی النظر دھرنے اور احتجاج کا اعلان کرنے والوں کی نیت ٹھیک نہیں لگ رہی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتظامیہ کو ہدایات کی گئی ہیں اس پر قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے، پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہیں دی جارہی تھی اس پر عدالت نے انہیں احتجاج کی اجازت دی تھی احتجاج کرنا ان کا حق بنتا تھا ہم نے انتظامیہ کو ہدایات جاری کی تھی پرامن احتجاج کویقینی بنایا جائے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت وکیل حنیف راہی ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ کیا آپ حکومت کی طرف سے دھمکی دے رہے ہیں، آپ عوامی فلاح کی درخواستیں دیتے ہیں ایک درخواست مقامی عدالتوں کی حالت زار پر بھی دیں۔ عدالت نے درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹادیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ