اسلام آباد(صباح نیوز)حکومت جے یوآئی (ف) سے مذاکرات کے لیے تیار ہوگئی تاہم مولانافضل الرحمن نے انکار کردیا ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میں پنجاب اورخیبرپختونخوا کے وزراء اعلیٰ اور3گورنرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔عمران خان نے جمعیت علماء اسلام (ف)کے آزادی مارچ کے حوالے سے مذکرات کے لیے وزیر دفاع پرویزخٹک کو کمیٹی کا سربراہ بنادیا ۔وزیراعظم نے کہاکہ پرویز خٹک اپنی مرضی سے کمیٹی کے ارکان کا چناؤ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علماء اسلام کے ساتھ سیاسی حل کے لیے مذاکرات کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی کمیٹی4 افراد پرمشتمل ہوگیجس میں چاروں صوبوں کے پارٹی نمائندے ہوں گے ، مذاکراتی کمیٹی دوسری اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے کرے گی۔کمیٹی اپوزیشن سے ان کے مطالبات پر مذاکرات کرے گی۔وزیراعظم نے کور کمیٹی کو ایران اور سعودی عرب کے دورے پر اعتماد میں لیا۔کورکمیٹی نے ملکی سیاسی و معاشی صورتحال اور مہنگائی کے خلاف اقدامات پر بھی غور کیا جب کہ پارٹی کی صوبائی تنظیموں کوتحلیل کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔کور کمیٹی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں فوری بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا معیشت کے حوالے سے کہنا تھا کہ ملکی معیشت مشکل حالات سے باہر نکل چکی ہے، بہت جلد معاشی مسائل حل ہونا شروع ہوجائیں گے۔ دوسری جانب جمعیت علماء اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے سے قبل حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔محمود خان اچکزئی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم نے 10 ماہ میں جعلی الیکشن کے نتائج دیکھ لیے ہیں، 400 ادارے بیچے جارہے ہیں، اب پوری قوم کی ایک ہی آواز ہے نئے انتخابات کرائے جائیں، انتخابات کے بعد جو بھی نتائج ہوں اور جو بھی جیتے نتائج ہم قبول کریں گے۔مولانا فضل الرحمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی لوگ غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں، حکومت کے تمام حربے ناکام ہوچکے ،آئین کی حکمرانی اور اداروں کا حدود میں رہ کر کام کرنے کے مطالبے پر دوسری رائے نہیں ہوسکتی۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کسی ادارے نے عوام کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو سمجھا جائے گا کہ ادارے ریاست کے لیے نہیں بلکہ کسی اور کے لیے استعمال ہورہے ہیں، ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے لیکن اداروں کو بتانا چاہتا ہوں اگر مارشل لا کی کوشش کی تو آزادی مارچ کا رخ ان کی طرف موڑ دیا جائے گا۔اس موقع پر محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے ذاتی دشمنی ہے نہ کسی کی شکل سے شکایت ہے، پاکستان دن بدن تنہا ہوتا جارہا ہے،اگر تمام ادارے یہ تہیہ کرلیں کہ ہم اپنی اپنی حدود میں رہیں گے تو پاکستان ٹھیک ہو سکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ فضل الرحمن کی تحریک کو مذہبی تحریک سے جوڑنا غلط ہے، فوری طور پر گول میز کانفرنس بلائی جائے جس میں مولانا فضل الرحمن کو لانا میری ذمے داری ہے، آئین کی بالادستی کے لیے ہم آزادی مارچ میں شامل ہوں گے۔