سکھر سندھ کا تیسرا بڑا شہر اور بڑی تجارتی منڈی ہے،رضوان الحق

154

سکھر( نمائندہ جسارت) سکھر سندھ کا تیسرا بڑا شہر اور سندھ، پنجاب ، بلوچستان کے سنگم پر واقع ایک بڑی تجارتی منڈی ہے۔ ملحقہ صوبوں کے تجارتی ادارے سکھر کے تجارتی اداروں سے منسلک ہیں ۔ یہاں سے اندورنِ سندھ اور بلوچستان تک سامان ِ تجارت کی فراہمی کی جاتی ہے جبکہ اندرونِ سندھ کی صنعتی پیداوار اجناس اور دستکاریاں دیگر صوبوں کو سپلائی کی جاتی ہیں۔ دریائے سندھ پر ریلوے اورروڈ ٹریفک کیلیے پُلوں کی تعمیر کے بعد سے سکھر کے تجارتی حجم میں بہت زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تجارتی اہمیت کے حامل اس شہر کی تاجر برادری کو جہاں دوسرے صوبوں سے تجارت کی سہولتیں حاصل ہیں وہیں متعدد مشکلات سے بھی تاجر برادری نبرد آزما رہتی ہے ۔ سرکاری اداروں کی معاونت اور کاروبار دوست ماحول کی موجودگی سے نہ صرف یہاں کا تجارتی حجم وسیع ہوگا بلکہ روزگار کے مواقع مقامی افرادی قوت کیلیے کھل جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار سکھر ایوانِ صنعت و تجارت کے صدرمحمدرضوان الحق ملک نے 28 ویں مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے شرکا افسران سے ملاقات کے دوران کی ،یہ افسران سینئر گریڈز میں ترقی پانے سے پہلے وسط مدتی ٹریننگ کیلیے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کراچی میں کورس کی تکمیل کے بعد پاکستان ٹوئر پر سکھر آمد پر کیا ۔عہدیداران و اراکین ِ ایوان سے ملاقات کے موقع پر باہمی دلچسپی کے اُمورپر تبادلہ خیال ہوا۔ اراکینِ ایوان نے ملکی معیشت کی ترقی اور تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کیلیے متعدد تجاویز پیش کیں۔ قبل ازیں مہمانوں کی آمد پر سیکرٹری ایوان آصف محمود ملک نے اُن کا استقبال کیا اور صدرِایوان نے گروپ لیڈر وقار سلیم بیگ کو ایوان کی یادگاری شیلڈ اور سندھی ٹوپی اجرک کے تحائف پیش کیے ۔گروپ لیڈر نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ کی یادگاری شیلڈ صدرِ ایوان کو پیش کی۔ سینئر نائب صدر محمد اسلام مغل، سابق سینئر نائب صدر خواجہ جلیل احمد، سجاداللہ قریشی، سید شفقت علی شاہ، محمد زاہد جاوید خان،محمد کامل فاروقی، جمیل احمد شیخ، محمد افضل میمن، محمد عامر فاروقی، محمد اقبال فاضلانی، عبدالصمد فاضلانی و دیگر نے مہمانوں کو سندھی اجرک کا تحفہ پیش کیا۔ گروپ لیڈر نے صدرِ ایوان اور اراکین کی جانب سے پُرخلوص استقبال پر شکریہ کا اظہار کرتے ہوئے ایوان کی جانب سے سکھر کے جغرافیائی و تجارتی حقائق کو آفیسرز کیلیے بیش قیمت معلومات قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات زمینی حقائق سے آگاہی کو افسران کے کیریئر کیلیے نہایت اہم قرار دیا۔