نوابشاہ (سٹی رپورٹر) کیلے کی پتوں کی ناجائز کٹوتی کیخلاف ضلع بے نظیر آباد کے کاشتکار ڈٹ گئے اور اپنی حکمت تیار کرلی۔ اس سلسلے میں کاشتکار کا کہنا ہے کہ پچھلے 50 سال سے کیلے کی گاڑی پر 10 من کٹوتی ہوتی آرہی ہے، اس سے زیادہ ایک من بھی قبول نہیں ہوگی۔ یکم نومبر 2019ء سے 30 اپریل 2020ء تک گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی کی طرف سے سندھ کے مختلف زمینداروں کے فارم سے ہر کاٹ پر پتوں کا وزن کیا جائے گا، اس طرح پورے 6 ماہ کا مجموعی ڈیٹا لے کر جو مجموعی وزن آئے گا، کاشتکار وہ دینے کو تیار ہیں۔ کاشتکاروں کو پتوں کے پیسے نہیں چاہیے، ان پر اگر کسی کو اعتراض ہوا تو 10 من برقرار رہے گا۔ گاڑی کا وزن گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی والے اسی طرح کریں گے جو پہلے ہوتا تھا۔ باقی منڈی کے وزن سے کوئی زمیندار یا گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی والوں کو سروکار نہیں، کیلے کے حوالے سے منڈیوں میں یک طرفہ فیصلوں کو مسترد کردیا گیا ہے۔ سرمایہ دار کاشت کاروں کے حقوق کی حق تلفی کرتا ہے جس کی وجہ سے کاشت کار کی سال بھر محنت کرنے کے باوجود اپنے اصل سرمایے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ حکومت اس سلسلے میں کسی قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہی نہیں، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوڈنگ کے وقت لڑائی مار کٹائی ہوتی ہے لیکن اس بار ہم سب ایک ہیں اور اس پر کسی قسم کی رعایت نہیں ہوگی۔ دوسری جانب سندھ آباد گار بورڈ نے بھی اس سلسلے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسے کاشت کاروں کے ساتھ زیادتی قرار دیا ہے۔