اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف عبدالرشید غازی کے قتل کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پراپنا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔عدالت عالیہ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ تسلیم شدہ حقیقت ہی ہے کہ پرویز مشرف مفرور ملزم اور قانون کی نظر میں بھگوڑے ہیں۔ ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت کو کسی دوسرے شخص کے خلاف مقدمہ خارج کرانے کا حق دعویٰ بھی حاصل نہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز
مشرف کے خلاف لال مسجد آپریشن کے دوران مارے گئے عبدالرشید غازی کے قتل کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بحیثیت درخواست گزار پاکستان سوشل جسٹس پارٹی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہونے کے باوجود متاثرہ فریق اور حق دعویٰ حاصل ہونے پر عدالت کو مطمئن نہ کر سکی۔ سابق آرمی چیف اور صدر پرویز مشرف کے خلاف مقدمے میں کوئی سیاسی جماعت متاثرہ فریق کیسے ہو سکتی ہے؟۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کو مطمئن نہیں کیا جا سکا کہ رجسٹرڈ سیاسی جماعت کسی دوسرے شخص کے خلاف مقدمہ خارج کرانے کا حق رکھتی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان سوشل جسٹس پارٹی کی جانب سے پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
پرویز مشرف