لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ دنیا کی بہترین فوج اور اسلحہ کے باوجود آج اسلام آباد میں قبرستان کی سی خاموشی ہے ‘ پوری قوم بھارت سے2،2 ہاتھ کرنے کو تیار ہے مگر اسلام آباد میں بیٹھا ٹیپو سلطان تیار نہیں‘یہ اللہ کا عذاب ہے کہ حکومت دشمن سے نہیں لڑتی مگر اسے ڈینگی مچھر سے لڑنا پڑرہا ہے ‘ ہم مانتے ہیں کہ جہاد کا اعلان ریاست کو کرنا چاہیے لیکن اگر ریاست جہاد کے لیے تیار ہی نہ ہو اور مدینہ اور مکہ کے بجائے واشنگٹن کی طرف دیکھ رہی ہو تو علما بتائیں کہ قوم کیا کرے‘ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ میں بھی ٹیپو سلطان بننا چاہتا ہوں مگر ٹرمپ اجازت ہی نہیں دیتا‘ وزیر اعظم ایک ہی وقت میں رحمن اور رام کو خوش کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں‘ آج وقت کے ٹیپو سلطان نے اپنے دفتر سے آدھا گھنٹے باہر نکل کر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے‘ مودی خوش ہے وہ کہے گا کہ آپ روزانہ بے شک 2گھنٹے باہر کھڑے رہا کرو‘ ہم 24 اکتوبر تک انتظار کریں گے‘ اگر حکمرانوں نے قوم کو کوئی لائحہ عمل نہ دیا تو پھرہم اپنا لائحہ عمل دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولا کوٹ اسٹیڈیم میں جہاد کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود، عبدالرشید ترابی، سردار اعجاز افضل اور زبیر احمد گوندل نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قائد اعظم ؒ نے 1948ء میں پاکستانی فوج کو کشمیر میں داخل ہونے کا حکم دیا تھا مگر انگریز جنرل گریسی نے بغاوت کی اور بھارت کو کشمیر پر قبضہ کرنے کا موقع دیا‘ آج پاکستانی فوج کی قیادت کسی انگریز جنرل کے ہاتھ میں نہیں‘ قائد اعظم ؒ کا حکم اسی طرح موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخری گولی اور آخری فوجی تک لڑنے کا لمحہ کیا اس وقت آئے گا جب بھارتی فوج مظفر آباد میں داخل ہوجائے گی یا مقبوضہ کشمیر کے بچے، بوڑھے بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل عام کے بعد قبروں میں جا سوئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں صبح و شام پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہیں‘ کشمیری دسواں نمازجمعہ بھی مساجد میں ادا نہیں کرسکے‘ اگر ہم نے یہ لڑائی سری نگر میں نہ لڑی تو پھر اسلام آباد اور مظفر آباد میں لڑنی پڑے گی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر ایسے ایشوز اٹھا رہی ہے جن سے مسئلہ کشمیر پس منظر میں چلا گیا ہے ‘ دنیا بھر کے اخبارات اور میڈیا کشمیر میں بھارتی مظالم پر چیخ رہا ہے مگر ہمارا میڈیا اندرونی سیاست میں الجھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 ستمبر کے بعد سے وزیر اعظم ایل او سی کو پار کرنے والوں کو پاکستان کا دشمن اور غدار قرار دے رہے ہیں‘ اگر کشمیر یوں کا ساتھ دینا غداری ہے تو سب سے پہلا غدار میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ اور امن و امان ناپید ہو چکا ہے‘ حکمران تمام پریشانیوں اور مسائل کا حل اقوام متحدہ کی تقریر کو قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر کو کشمیر کی مائیں، بہنیںاور بیٹیاں اسلام آباد آئیں گی اور حکمرانوں کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگانے کی کوشش کریں گی‘ حکمرانوں کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اس سے پہلے ہی قوم کو کشمیر کی آزادی کا کوئی روڈ میپ اور لائحہ عمل دے دیں‘17 اکتوبر کو پنجاب بھر کے مشائخ عظام کے ساتھ مشاورت کریں گے ‘23 اکتوبر کو پاکستان کی تمام اقلیتوںسے مشورہ کریں گے اور 24 اکتوبر کو میں کوٹلی آئوں گا۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیری بھارت کے سامنے پہلے جھکے نہ اب جھکیں گے‘ کشمیریوں نے تو اپنا آج پاکستان کے کل پر قربان کردیا ہے‘ ہماری تو مائوں، بہنوںاور بیٹیوں نے بھارتی فوج کے ساتھ مقابلے کے لیے ہاتھوں میں پتھر اٹھا لیے ہیں‘ اگر پاکستان کے حکمرانوں نے اعلان جہاد نہ کیا تو یہ مائیں، بہنیں اور بیٹیاں کب تک یہ مقابلہ کرسکیں گی‘ ہمیں یواین او اور او آئی سی کے مردہ گھوڑے سے کوئی امید نہیں ‘ ہم پاکستانی حکمرانوںسے کہتے ہیں کہ اب عمل کا وقت ہے آگے بڑھیں ‘ہم آپ کا ہراول دستہ بنیں گے ‘ اب ہمیں اخلاقی، سیاسی یا سفارتی مدد کی ضرورت نہیں‘ ہم کشمیر کو بھارت کے خونی پنجے سے آزاد کروا کر پاکستان کا حصہ بنائیں گے۔