کشمیر کیلیے کانفرنسز اور سیمینارز نہیں جہاد کا اعلان ناگزیر ہے،سراج الحق

704
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام یکجہتی کشمیر کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد (نمائندہ جسارت)امیرجماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہاہے کہ جہاد کا اعلان حکومت کا کام ہے یہ خود کام نہیں کرتی اورغداری کے فتوے بھی جاری کررہی ہے، بھارت کا اگلاہدف اسلام آباد ہے اگر بقا کی جنگ سری نگر میں نہ لڑی تو اسلام آباد میں لڑنی پڑے گی،پاکستان مشکل میںہے اور حکومت کنفیوژن کا شکار ہے،قوم کو بہادر لیڈر کی ضرورت ہے پاکستان کے بااختیار لوگوں نے کشمیر کو اپنی ترجیحات سے نکال دیا ہے ،کشمیری پاکستان کی طرف اورپاکستان امریکا کی طرف دیکھ رہاہے۔حریت رہنماؤں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کاپاکستانی سیاسی جماعتوں ،اداروں پر اعتماد کم اور ٹوٹتا جارہاہے مظاہروں سے باہر نکل کرکے عملی اقدامات کریں ۔ کانفرنسوں سیمینار اور سیاسی حکمت عملی سے کشمیر کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوںنے ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہونے والی یکجہتی کشمیر ملٹی پارٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحب زادہ ابو الخیر محمد زبیر، لیاقت بلوچ، تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈا پور، اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی، تنظیم اسلامی کے سربراہ حافظ عاکف سعید، جمعیت اتحاد العلما پاکستان کے صدر مولانا عبد المالک، اتحادالعلما پاکستان کے نائب صدر مولانا عبد الجلیل نقشبندی، متحدہ جمعیت اہل حدیث کے سربراہ علامہ ضیا اللہ شاہ بخاری، جمعیت اہل حدیث کے سربراہ مولانا عبد الغفار روپڑی، جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار احمد نعیمی، ہدی الہادی کے صدر رضیت باللہ، کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید فیض نقشبندی، تحریک جوانان پاکستان کے سربراہ عبد اللہ گل، جمعیت علما پاکستان کے سینئر نائب صدر صفدر گیلانی، صدر جمہوری اتحاد علامہ زبیر احمد ظہیر، جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم، حریت کانفرنس کے رہنما سید عبداللہ گیلانی، نور الباری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔امیرجماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ مسئلہ کشمیرپر حکمران بڑے حادثے کاانتظار کررہے ہیں۔معیشت بھی مزید خراب ہو رہی ہے، ظلم یہ کیا کہ 5اگست کے بعد انہوںنے قوم کو ایک کرنے کے بجائے قومی وحدت کوپارا پارا کیا۔ تمام جماعتوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر ہم ایک ہیں مگر اس کے باوجود کوئی اے پی سی نہیں بلائی گئی۔ حکومت نہیں چاہتی ہے کہ قوم مسئلہ کشمیر پر ایک پیج پر ہو۔ 27ستمبر کے بعد میڈیا پر کشمیر نظر نہیں آرہاہے میڈیا بھی آزاد نہیں ہے 370آرٹیکل کے بعد کشمیر کی مخصوص حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے تمام عالمی معاہدے اور باہمی معاہدے ختم کردیے ہیں اس کے باوجود پاکستانی فوج کس قانون کے تحت مقبوضہ کشمیر میں داخل نہیں ہورہی ہے ،اب شہدا کے لواحقین ہم سے سوال کر رہے ہیں ۔میں نے وزیراعظم سے سوال کیاکہ شہداکے لواحقین کو کشمیرجلسے میں لے کرجائیںمگروزیراعظم نے فنکاروں کو بلایا اور کسی شہید کے والد کو نہیں بلایا۔ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اگر کشمیر کے لیے رسک نہیں لیں گے تو کوئی آپ کی بات نہیں سنے گا۔ اب ڈاکٹر ہویاتاجر آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں۔ حکمران اس پر مطمئن ہیں کہ ان کی گاڑی پر جھنڈا لگا ہواہے۔انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر پر ایک ہیں وزیراعظم آزادکشمیر کو پورے کشمیر کا وزیر اعظم بناکردنیا کے سامنے پیش کیا جائے اور آزادکشمیر اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کو نمائندگی دی جائے۔اقوام متحدہ کے سامنے کشمیر اسمبلی کا اجلاس کیا جائے۔مقبوضہ کشمیر میں ریڈ کراس اور امن فورس کو تعینات کیا جائے عوامی سطح پر تحریک کی اشد ضرورت ہے۔کشمیر کے مسئلے کو فریج میں رکھنے کی سازش ہورہی ہے، 16اکتوبر کو اسلام آباد میں خواتین کا آزادی کشمیر مارچ ہوگا۔صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی بدترین دہشت گردی کررہا ہے بچے اور بچیوں کو اٹھا کے لے جایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، او آئی سی اور مسلمانوں کا فوجی اتحاد کوئی کردار ادا نہیں کررہا ہم ٹرمپ سے امید کررہے ہیں وہ مودی کو سلامی دے رہاہے۔ حکومت سے اپیل ہے کہ جہاد کا اعلان کرے حکومت عملی اقدامات اٹھائے وزیر اعظم کی باتیں کشمیریوں کے خلاف جارہی ہیںکشمیر کا کوئی سفارتی حل نہیں ہے ۔ عبداللہ گیلانی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو2 ماہ سے زاید عرصہ گزرنے کے باوجود ہم نے بھارت کو کوئی جواب نہیں دیا۔عمران خان کی تقریر کا بھی کوئی اثر نہیں ہواہے۔کشمیریوں کو اپنا کیس دنیا میں خود پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔جنگیں قومی مفاد کے لیے ضروری ہوتی ہیں آج اس کی ضرورت ہے۔مولانا عبدالمالک نے کہاکہ جہاد کا اعلان کیا جائے قرآن وسنت پر عمل کیاجائے۔حافظ عاکف سعید نے کہاکہ اللہ کو ناراض کرنے کے تمام کام ہو رہے ہیں اللہ کی مدد شامل حال نہیں ہے ہم کشمیریوں کی کوئی مدد نہیں کرسکتے ہیں جب اللہ کا نظام پاکستان میں نافذ کریں گے اس کے بعد ہم کشمیریوں کی مدد کرسکیں گے۔شیعہ علما کونسل کے رہنما علامہ عارف حسین واحدی نے کہاکہ ٹرمپ نے فلسطین کے خلاف سازش کی ہے وہ کشمیر پر ثالثی کے نام پر بھارت کاا یجنڈا مسلط کررہاہے ،امریکا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی سرپرستی کررہاہے۔خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ 70سال میں جن پالیسیوں پر عمل کیا گیا اور بھارت کو مکمل سپورٹ دی گئی ہمیں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا عملی ثبوت دینا چاہیے۔ضیا اللہ شاہ نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس کے لیے ہرممکن اقدام اٹھائیں گے۔مولانا عبدالغفار روپڑی نے کہاکہ کشمیریوں کی مدد کے لیے طاقت کااستعمال کیا جائے اب طاقت استعمال نہ ہوگی تو کب ہوگی۔امیر مرکزی علما کونسل زاہد الرشیدی نے کہاکہ کشمیریوں کے لیے سب ایک ہیں کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے ۔علاوہ ازیں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ یکجہتی کشمیر ملٹی پارٹی کانفرنس کے جاری اعلامیے میں حکومت سے مطالبہ کیاگیاہے کہ مقبوضہ کشمیرکے عوام کی مددکرناحکومت پاکستان پر فرض بنتا ہے،حکومت شہ رگ کوآزاد کرانے کے لیے عسکری اقدام کرے،حکومت پاکستان بیرونی ممالک میں قائم پاکستانی سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک کو فعال اور متحرک کرے، آزادکشمیر کو تحریک آزادی کشمیرکا حقیقی بیس کیمپ بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، سول ڈیفنس کی تربیت اور آزاد جموں و کشمیر ریگولر فورسز کو بحال کیا جائے،جمعرات کوملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہونے والی یکجہتی کشمیر ملٹی پارٹی کانفرنس میں شریک تمام جماعتوں، اداروں اور شخصیات نے اتفاق رائے سے اس اعلامیے کی منظوری دی۔ اعلامیے میں کہاگیاکہ فقہ اسلامی کے مطابق،جس پر تمام مسلمہ اسلامی مکاتب فکر کا اتفاق ہے،کسی بھی اسلامی سرزمین پر کفار و مشرکین کا تسلط اور قبضہ حرام ہے۔ بلاد مسلمین کا دفاع اور ان کو کفار و مشرکین کے تسلط سے آزاد رکھنا اور آزاد کرانا اہل ایمان پر فرض ہے۔ اگر حملے کے نشانے پر سرزمین اسلامی کے لوگ مدد کے محتاج ہوں تو سب سے پہلے دور کے مقابلے میں قریب ترین لوگوں پر سرزمین اسلامی کا دفاع کرنے والے مجاہدین اور مسلمانوں کی مدد و نصرت کرنا فرض ہے۔ اس لحاظ سے حریت و آزادی کی مقدس جنگ لڑنے والے مسلمانان کشمیر کی مدد کرنا سب سے پہلے مسلمانان پاکستان اور حکومت پاکستان پر فرض بنتا ہے۔ ہم پاکستانی جن میں اس ملک کے نامور علما، ملک گیر اور علاقائی تنظیمیں اور شخصیات شامل ہیں مسلمانان کشمیر کی جدوجہد آزادی کو ہر ضروری اور ہر ممکن مدد و نصرت کرنے کا عہد کرتے ہیں۔ ہم پاکستان کے تمام مسلمانوں اور بطور خاص حکومت پاکستان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ جدوجہد آزادی میں مسلمانان کشمیر کی مدد کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے۔ اسلامی فریضے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرکے، اس کو مملکت خداداد پاکستان میں شامل کرنے کی عظیم اور مقدس جدوجہدکے لیے مدد وحمایت کرنا ایسا قومی فرض ہے جس سے بطور انسان، مسلمان اور پاکستانی ہم اغماض نہیں برت سکتے ۔ ہم غیور پاکستانی عوام کے ساتھ ساتھ تمام قومی سرکاری اداروں اور خاص طور پر عساکر پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان میں شامل ہونے کی آرزو میں قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں بھیانک مظالم کا شکار، مصروف جدوجہد مسلمانان کشمیر کی آزادی اور تکمیل پاکستان کی اس عظیم اور مقدس جدوجہد میں فعال اور نتیجہ خیز کردار ادا کریں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آزادی کشمیر کے لیے ریاست پاکستان اپنی ذمے داریاں پوری کرے جموں اور کشمیر جو پاکستان کی شہ رگ ہے اسے آزاد کرانے کے لیے عسکری اقدام کرے۔ کشمیر کی نازک صورتحال پر حکومت، ریاست اور اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر عالمی سطح پر کشمیر کے حقوق کی آواز بلند کرنی چاہیے۔ ہم پاکستان بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں، اداروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر بھرپور اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور اس راستے میں کسی اور موضوع پر اختلاف کو حائل نہ ہونے دیں۔
سراج الحق