لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) نمرتا ہلاکت کیس کی جوڈیشل انکوائری جاری ہے، فریقین کی جانب سے 34 قسم نامے عدالت میں جمع جبکہ 5 افراد کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔ جوڈیشل انکوائری کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جسٹس اقبال احمد میتلو کی سربراہی انکوائری جاری، نمرتا کماری معاملے پر پانچ افراد کا بیانات قلمبند کیے گئے ہیں بیانات دینے والوں میں ایس ایچ او رحمت پور اسداللہ پٹھان پرنسل آصفہ ڈینٹل کالج ڈاکٹر شاہد میرانی، نمرتا کے ٹیچر پروفیسر امر لعل ہاسٹل پرووسٹ ڈاکٹر عدنان قریشی اور ڈاکٹر لبناں عدنان شامل ہیں۔ دوسری جانب جوڈیشل انکوائری میں 34 افراد اپنے قسم نامے جمع کروا چکے ہیں کل منگل کے روز مزید دس افراد کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے تاہم ابتک کی کارروائی میں نہ تو نمرتا کہ ورثا جوڈیشل انکوائری کے سامنے پیش ہوئے اور نہ ہی مہران ابڑو اور علیشان میمن کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ حیران کن طور پر دونوں طالبعلموں کے ورثا بھی بچوں کے 17 روز سے زائد پولیس کی زیر حراست رہنے کے باوجود مکمل طور پر خاموش ہیں جبکہ مہران ابڑو کے والد نے میڈیا کے کئی بار رابطہ کرنے کے باوجود بھی بات کرنے سے انکار کر دیا ہے اور نہ ورثا کی جانب سے جوڈیشل انکوائری میں اپنے بچوں کے حق میں کوئی درخواست دائر کی گئی ہے۔ دوسری جانب آصفہ ڈینٹل کالیج انتظامیہ نے بھی نمرتا کی ہلاکت کے بعد جاری فائنل ائر کے وائواز کے عمل کو معطل کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل انکوائری میں دونوں طالبعلموں کے متعلق کوئی حتمی فیصلہ سامنے آنے کہ انتظامیہ وائواز کی تاریخ کا اعلان کرے گی اور اسی فیصلے کی روشنی میں طالبعلموں کیخلاف کوئی ڈسپلینری کارروائی کرنی ہے یا نہیں اسکا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔