بدین (رپورٹ: محمد علی بلیدی) ورلڈ بینک کے نمائندوں نے بدین اور سانگھڑ میں ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے تعمیر ہونے والے آبی منصوبوں کا دورہ کیا‘ اس دوران میڈیا کو وفد سے دور رکھا گیا‘ ناقص منصوبہ بندی کی شکایات اور ممکنہ احتجاج کے پیش نظر محکمہ ایرگیشن سیڈا اور ایریا واٹر بورڈ کے حکام نے ٹیم کے دورہ کو مختصر و خفیہ رکھا‘ ملاقات نہ کرانے پر منتخب نمائندوں، آبادگاروں، صحافیوں و دیگر نے احتجاج کیا‘ ورلڈبینک کے مالی تعاون سے جاری وسیپ منصوبے کو اسٹیک ہولڈرز نے زراعت دشمن قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک ہیڈ کواٹر کے پریکٹس منیجر مائیکل ہنی، واٹر اینڈ سنی ٹیشن اسپیشلسٹ ڈاکٹر گریگ براؤڈ، پروگرام لیڈر لیگزن گو، ٹاسک لیڈر ٹارو کرنشی، سینئر واٹر ریسورس مینجمنٹ اسپیشلسٹ فرنس کوئیز اونیمس نے ہفتے اور اتوار کو محکمہ ایرکیشن سیڈا اور ایریا واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ دریائے سندھ پر تجویزکردہ انڈس ڈیلٹا بیراج اور کنجر جھیل کے علاوہ کوٹری بیراج سے نکلنے والی نہر گونی پھلیلی پر ریگولیٹر کراس کے متنازع منصوبے وسیپ کا دورہ کیا کیونکہ اس منصوبے کو ورلڈ بنیک کے مالی تعاون سے پورا کیا جائے گا‘ ورلڈ بینک کی ٹیم کے شیڈول کو آبادگاروں، منتخب نمائندوں اور صحافیوں سے خفیہ رکھنے کی کوشش کی گئی۔ صحافیوں کے رابطے پر محکمہ ایرگیشن کے حکام کی جانب سے یہ کہہ کر دورہ کا شیڈول بتانے سے انکار کر دیا گیا کہ حفاظتی اقدامات کے باعث شیڈول نہیں بتا سکتے۔ ورلڈ بینک کی ٹیم اتوار کے روز صبح 8 بج کر20 منٹ پر گونی پھلیلی نہر کے 30 میل ریگولیٹر پر پہنچی اور مختصر جائزے اور بریفنگ کے بعد 9 بج کر 25 منٹ پر سانگھڑ ضلع میں تعمیر ہونے والے وسیپ منصوبہ کے جائزے کے لیے روانہ ہو گئی جبکہ جاری سرکاری شیڈول کے مطابق ورلڈ بینک کی ٹیم کو11بجے30 منٹ پر سانگھڑ کے لیے روانہ ہونا تھا۔ واضح رہے کہ ورلڈ بینک کی اربوں روپے کی فنڈنگ سے نہروں پر تعمیرکیے گئے وسیپ منصوبہ کو بدین ضلع کے منتخب نمائندے، آبادگار، سیاسی سماجی تنظیمیں، شخصیات، سول سوسائٹیز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز زراعت دشمن منصوبہ قرار دے چکے ہیں‘ ایک سال کے دوران اس منصوبے کے خلاف مظاہرے بھی کیے ہیں۔