امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ہمارے حکمران بزدلی اور بے حمیتی کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں، جب حکمران خود کوئی عملی قدم نہیں اٹھاتے ، دنیا خاموشی نہیں توڑے گی۔
منصورہ میں مرکزی ذمہ داران کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر دنیا بے حس ہوچکی ہے،اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کی تقریر کو 10 دن گزر گئے،مگر دنیا ٹس سے مس نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ 64 دن سے کشمیر میں زندگی مفلوج ہے ، 80 لاکھ کشمیری محصور اور محبوس ہیں ۔ خوراک و ادویات ختم اور لوگ بیماریوں کے ساتھ بھوک سے مر رہے ہیں مگر دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے مذمتی بیانات سے آگے نہیں بڑھ سکے ۔
امیر جمات نے کہا کہ جب حکمران خود کوئی عملی قدم نہیں اٹھاتے ، دنیا خاموشی نہیں توڑے گی،مودی اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے پر چل رہاہے،جبکہ ہمارے حکمران بزدلی اور بے حمیتی کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت اپنی ناکامی اور نااہلی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے نان ایشوز کو ایشو بنارہی ہے ۔ مغرب کے دباؤپر دینی مدارس کے خلاف خوف و ہراس کی فضا بنائی جارہی ہے،مدارس اصلاحات کا مطالبہ عوام کا ہے نہ طلبا اور والدین کا،حکومت اصلاحات کے نام پر مدارس پر بھی مغرب کا ایجنڈا مسلط کرناچاہتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی ، بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں،تعلیم اور صحت کے مسائل مسلسل بڑھ رہے ہیں،عدالتوں سے عام آدمی کو انصاف نہیں مل رہا، 80 فیصد شہری پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ، ضرورت اس امر کی تھی کہ حکومت عوام کی پریشانیوں کا حل نکالتی ، حکمران عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مزید تکلیف دے رہے ہیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ دنیا میں بڑھتے اسلاموفوبیا کے مسئلے کے حل کے لیے ضروری ہے کہ ہم دنیا کو اسلام کی روشن تعلیمات سے آگاہ کریں ۔ انسانیت کی خدمت اور بھلائی پر اسلام نے سب سے زیادہ زور دیاہے اور اسلام انسانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار اور داعی مذہب ہے ۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو اسلام کے حقیقی تصور سے جوڑنا ہوگا جس کے لیے ہر مسجد کے ساتھ اسلامی ودینی کتب کی لائبریری اور جدید تحقیق کے لیے ہر شہر میں لیبارٹریوں کا قیام نہایت ضروری ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مغرب اور یورپ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسلام کے پاکیزہ اور روشن چہرے کو داغدار کرنے کی ناکام کوشش کر رہاہے ۔ مغرب کو تعصب کی عینک اتار کر اسلام کی محبت و اخوت اور انسانی ہمدردی کی تعلیمات کا مطالعہ کرنا چاہیے ۔