سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر ڈیولپمنٹ الائنس کی جانب سے چیئرمین حاجی محمد جاوید میمن کی قیادت کی شہر کی ا بتر صورتحال، مسلسل مفلوج نکاسی نظام،گند کچرے غلاظت کے ڈھیروں کے خلاف سکھر شہر کے دل اہم تجارتی مرکز گھنٹہ گھر چوک پر گندے پانی میں کھڑے ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا اور میئر، محکمہ پبلک ہیلتھ اور انتظامیہ کی نااہلی کے خلاف نعرے لگائے۔ جس میں مشرف محمود قادری، غلام مصطفی پھلپوٹو، اشفاق بھٹی، محمد منیر میمن، ڈاکٹر سعید اعوان، آغا محمد اکرم درانی،عمران شاہ، حمید شیخ، وقار سومرو، عبدالحمید بروہی، سمیت دیگر تاجروں اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد جاوید میمن و دیگر رہنمائوں کا کہنا تھا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کو میئر سکھر، منتخب نمائندوں اور انتظامیہ نے کھنڈر میں تبدیل کردیا ہے، کئی ماہ سے مسلسل گٹر اور نالیوں کا پانی شاہراہوں، تجارتی مراکز کا زینت بنا ہوا ہے، اس کے باوجود میئر سکھر کی جانب سے نکاسی نظام کی درستگی کے لیے کسی بھی قسم اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے، ان کا کہنا تھا کہ میئر سکھرنے صرف اور صرف اپنی تمام تر توجہ کرپشن پر مرکوز رکھی ہوئی ہے، وہ شہریوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے کرپشن کے دروازے کھولنے میں مصروف ہیں، ابھی حال ہی میں شہر کی اہم 6 یونین کمیٹیوں کی صفائی ستھرائی کا نظام کروڑوں کے عیوض نجی کمپنی کو دیکر کرپشن کا ایک نیا باب کھول دیا گیا ہے، جس سے شہر میں بہتری آنے کے بجائے مزید خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کے اہم اور مصروف ترین علاقوں گھنٹہ گھر، پان منڈی، فریئر روڈ، تھلہ چوک، بیراج روڈ، اسٹیشن روڈ سمیت دیگرتجارتی مراکز میں مسلسل نکاسی نظام مفلوج ہے گٹروں اور نالیوں کا گندا پانی پورا پورا دن شاہراہوں کی زینت بنا ہوا ہے جس سے تاجروں اور شہریوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ شہر کی ابتر صورتحال کے خلاف شہر کی سیاسی، سماجی، مذہبی، قوم پرست، تاجر تنظیمات سراپا احتجاج بنی ہوئی ہیں، اس کے باوجود میئر سکھر گونگے، بہرے پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں جوکہ لمحہ فکر ہے۔ انہوں نے نیب و دیگر تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے آنیوالے اربوں روپے کے فنڈز کی جانیوالی خورد برد کی تحقیقات کرائی جائے اور اس میں ملوث منتخب نمائندوں، افسران کیخلاف کارروائی عمل میں لاکر لوٹی گوئی رقم واپس کراکر شہر کی تعمیر و ترقی پر لگائی جائے تاکہ شہریوں کے بڑھتے ہوئے مسائل حل ہوسکیں۔