لاڑکانہ(نمائندہ جسارت) سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی جانب سے پارٹی رہنما قائم الدین سرکی کو تعلقہ ٹھل میں قتل کرنے اور اس کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف ڈی آئی جی آفس کے باہر دھرنا دیا گیا۔ جس میں مرکزی رہنما سید زین شاہ، جنرل سیکرٹری روشن برڑو، جی ڈی اے پی ایس 11 کے امیدوار معظم علی عباسی، روشن کلہوڑو، یوتھ فرنٹ صدر عرفان چانڈیو، ضلعی صدر محمود بھٹو اور جگدیش آہوجا اور دیگر رہنمائوں، کارکنان، سول سوسائٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے سخت نعرے بازی بھی کی۔ اس موقع پر ایس یو پی کے مرکزی رہنما سید زین شاہ و دیگر کا کہنا تھا کہ بھتا نہ دینے پر پارٹی رہنما کو بیدردی سے قتل کیا تھا لیکن مقدمہ درج ہونے کے باوجود قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جارہا اور قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بے ایمان حکمرانوں نے نشے میں چور ہوکر اپنے غنڈوں سے بھتا نہ دینے پر پارٹی رہنما کو قتل کروایا تھا جو کہ انتہائی ظلم اور زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب قاتلوں کو اس لیے گرفتار نہیں کیا جارہا کیونکہ قاتل پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک بے گناہ کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور آج بے ایمان حمران اللہ کی پکڑ میں آچکے ہیں۔ انہوں نے ڈی آئی جی لاڑکانہ اور ایس ایس پی لاڑکانہ کو قائم الدین سرکی کے قاتلوں کی فوراً گرفتار کرکے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب ڈی آئی جی لاڑکانہ سے ایس یو پی وفد نے سید زین شاہ کی سربراہی میں ملاقات کی جنہوں نے قائم الدین کے قتل کے متعلق انہیں آگاہ کیا جس پر ڈی آئی جی نے کہا کہ ڈی ایس پی ٹھل کو تین دنوں کے اندر ہٹایا جائے گا اور قاتلوں کو دس دنوں کے اندر گرفتار کرلیا جائے گا۔ ڈی آئی جی کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کیا گیا۔