مذاکرات میں واپسی پر امریکا کا خیر مقدم کرینگے،طالبان کی وزیراعظم ، آرمی چیف سے ملاقاتیں

201

اسلام آباد( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں افغان طالبان کے وفد نے اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔جمعرات کو ہونے والی اس ملاقات میں افغان امن عمل، امریکاطالبان مذاکرات کی بحالی اور خطے میں قیام امن کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔طالبان نے پاکستانی قیادت کو یقین دلایا کہ وہ افغانستان میں امن عمل کے لیے امریکا سے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں اور مذاکرات میں واپسی پر امریکا کا خیرمقدم کریں گے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پرامن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے، پاکستان افغان امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔انہوںنے کہا کہ پاکستان افغانستان کے مسئلے کا حل افغان عوام کی خواہشات اور افغان قوم کے ذریعے چاہتا ہے۔وزیر اعظم کے مطابق پاکستان افغانستان کے مسائل کا حل مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے تلاش کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ملاقات میں عمران خان نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ افغانستان میں مفاہمت اور مذاکرات کے لیے پاکستان کردار ادا کرتا رہے گا۔افغان وفد نے افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔ واضح رہے کہ افغان طالبان کا 12 رکنی وفد ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں پاکستان کے دورے پر موجود ہے جہاں انہوں نے وزارت خارجہ میں پاکستانی حکام سے ملاقات کی۔دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان مسئلے کے جلد پرْ امن حل کے لییتمام ممکنہ کوششیں کرنے کا وقت ہے اور افغانستان میں مستقل امن کے لیے پاکستان تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے نجی ٹی وی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی پر تیار ہیں، امریکا مذاکرات میں واپس آئے تو اْسے خوش آمدید کہیں گے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ مکمل ہوچکا، اور اْس معاہدے پر آج بھی قائم ہیں۔قبل ازیں ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں طالبان کا 12 رکنی وفد دفتر خارجہ پہنچا۔ جہاں شاہ محمود قریشی نے اْن کا استقبال کیا ۔اْس موقع پر پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔اس موقع پر ملاقات میں افغانستان میں قیام امن، مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے اور مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔