کراچی(نمائندہ جسارت) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ریمارکس دیے ہیں کہ 18 ویں ترمیم کے بعد سندھ کو ملنے والے 12 سو ارب روپے کہاں گئے ؟اور ان سے کیا کام ہوا؟۔سندھ ہائیکورٹ میں صوبائی وزیر جیل خانہ جات اعجاز علی جکھرانی کی ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جب نیب سے کال اپ نوٹس ہی نہیں ملا تو درخواست کیوں دائر کی۔صوبائی وزیر نے موقف دیا کہ نیب بد نیتی پر بھی گرفتار کرسکتا ہے۔ عدالت نے آبزوریشن دی کہ آپ کو سندھ سے ہونے والی بد نیتی نظر نہیں آتی۔ سندھ کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی کو نظر نہیں آتا۔عدالت نے صوبائی وزیر اعجاز جکھرانی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سندھ کو کتنے پیسے ملے پتا ہے؟۔ اعجاز جکھرانی نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سندھ کو 12 سو ارب ملے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کہاں گئے وہ پیسے، کیا کام ہوا ان پیسوں سے؟۔نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ وزیر کے خلاف جیکب آباد میں سڑکوں کے ٹھیکوں کی تحقیقات جاری ہیں، 14 میں سے 3 سٹرکوں کا معائنہ کر چکے، دیگر سڑکوں کا معائنہ کرنے کیلیے مہلت درکار ہے۔عدالت نے اعجاز علی جکھرانی کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری میں 27 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو انکوائری کے لیے مہلت دیدی۔
چیف جسٹس سندھ