مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کی درخواست پر وقت مانگ لیا

186

مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے آزادی مارچ  نومبر تک موخر کرنے کی درخواست کر دی جس پر  مولانا نے حتمی فیصلے کیلئے ایک دن کا وقت مانگ لیا۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے وفد کے ہمراہ جے یوآئی(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی،لیگی وفد نے چمن میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے پارٹی رہنما مولانا حنیف کے جاں بحق ہونے پر تعزیت کی۔

ملاقات کے دوران لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان کو شہباز شریف کی بلاول بھٹو زرداری سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کیا اور انہیں دھرنا اکتوبر میں نہ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔جس پر مولانا فضل الرحمان نےایک دن کا وقت مانگ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ آپکی تجاویز کوجے یو آئی (ف)کی مجلس عاملہ  کے اجلاس میں رکھا جائے گا اور کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ ن  نے مارچ کے حوالے سے تجاویز شیئر کی ہیں،اپوزیشن کی اکثر جماعتیں اس پر متفق ہیں کہ یہ حکومت ایک سال اور چلی تو قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

احسن اقبال  نے کہا کہ جب ملک کے کاروباری طبقہ آرمی چیف سے ملاقات  میں اپنے مسئلے بیان کرے تو ہم یہ کہاں جارہے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ ہماری مسلح افواج مکمل طور پر ملک کی سیکیورٹی  صورتحال پر توجہ دے لیکن اس حکومت کی نااہلی ،ناکامی اس ملک کے عسکری قیادت پر معیشت کا بوجھ بھی ڈال دے تو یہ ملک کیسے چلے گا  ۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئے روز کابینہ میں تبدیلیاں کرتے ہیں، معیشت اصل وجہ اس ملک کا ناتجربہ کار، اناڑی وزیراعظم ہے جو اصل میں انتقام عینک سے ساری دنیا کو دیکھ رہا ہے، اور اس کی آنکھوں میں صرف نفرت بھری ہوئی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ انہیں صرف اس بات سے غر ض ہے کہ مخالفین جیلوں میں ڈالنے ہیں،سرکاری مشینری کو کیسے مخالفین کیلئے استعمال کرنا ہے،عمران خان کو ملک چلانے سے کوئی غرض نہیں۔

جمعیت علمائے اسلام(ف)کے رہنما مولانا فضل الرحمان نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا اکتوبر میں دینا ہے یا نومبر میں اس کا پتہ (کل)جمعرات کو چلے گا، اتحادی جماعتوں کی سفارشات مجلس عاملہ کے سامنے رکھی جائیں گے جس کے بعد دھرنے کی حتمی تاریخ کا فیصلہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت و اپوزیشن کے رابطے سیاسی عمل کا حصہ ہوتے ہیں ،عمران خان کے استقبال کیلئے 50علما ء کو دعوت نامے دیئے تاکہ ہمارے خلاف استعمال کرسکیں،جے یو آئی  آزادی مارچ  کو کاؤنٹر کرنے کے لئے مذہبی کارڈ استعمال کیا گیا،حکومت کے سارے حربے ناکام ہوچکے ہیں، ہرمرحلے پر روکنے کی کوشش نہیں کی گئی مگر وہ ناکام ہوگئے۔

وزیراعظم نے منصوبہ بندی سے کشمیر کو بیچ ڈالا ہے، اب واویلا کرکے اپنے جرم کو چھپانا چاہتے ہیں،صرف تقاریر اور ہوائی باتیں کرنا قوم کو قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت داخلی طور پر ڈوب رہا ہے،مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی اپنے صبح و شام کے لئے پریشان ہےنوجوان مایوس ہےجبکہ تاجر کاروبار چھوڑ رہا ہے۔