نوابشاہ(سٹی رپورٹر) شہید بے نظیر آباد ڈویژن میں 10 لاکھ ایکڑ پر کھڑی کپاس کی فصل ناقص بیج زرعی ادویات، موسمیاتی تبدیلیوں اور محکمہ زراعت کی غفلت کے باعث تباہ ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملی بگ اور دیگر زرعی بیماریاں لگنے کی وجہ سے کپاس کی فصل کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے جسکی وجہ سے کاشت کار کی سال بھر کی کمائی ضائع ہونے کے ساتھ ساتھ کاشت کار مقروض ہو گیا ہے ۔کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ہماری زمین سے کپاس کی فی پیداوار 50 سے 60 من ہوتی تھی لیکن محکمہ زراعت کی غفلت کے باعث ہماری فصل تباہ ہوکر صرف 10 سے 15 من فی ایکڑ پیدوار ہوئی ہے ۔اس پیداوار کی وجہ سے ہمارے اخراجات بھی پورے نہیں ہو رہے اگرچہ اس وقت کپاس کے مارکیٹ میں جو نرخ ہیں وہ 4000 کے قریب ہیں ناقص زرعی ادویات میں محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر کا کردار کھل کر سامنے آگیا ہے جبکہ پاسکو کے غیر ذمے دار کردار نے ہماری فصلوں کو برباد کیا اس وقت بھاری رشوت کے باعث ڈویثزن بھر میں ناقص ادویات کو فراہم کیا جارہا ہے لہٰذا زرعی بیماریوں کے ختم ہونے کے بجائے بڑھتی گئیں اور اور ڈویژن بھر کے کاشت کار بے یارو مددگار ہو چکے ہیں۔ کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ کپاس کی فصل پر ابتدا میں نشونما سے چنائی کے مرحلہ تک مختلف ضرر رساں کیڑے حملہ آور ہوتے ہیں جو پتوں کا رس چوس کر پتوں کو کمزور بنا دیتے ہیں جس کی وجہ سے کپاس کی پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ کپاس کے رس چوسنے والے کیڑوں میں سفید مکھی ایک انتہائی اہم کیڑا ہے۔ پنجاب اور سندھ میں سفید مکھی کا شدید حملہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ،پاکستان ایگریکلچر ڈسکشن فورم اور سندھ آباد گار بورڈ نے کہا ہے کہ کسان بھائیوں کو سفید مکھی سے کافی پریشانی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بالغ سفید مکھی کا جسم پیلا،پر سفید سفوف سے ڈھکے ہوے قد 1.5 سے 2 ملی میٹر ہوتا ہے۔ بچے بیضوی شکل کے ہوتے ہیں جن کا رنگ زرد سے سبزی ماہل ہوتا ہے۔ مادہ مکھی ایک ایک کر کے تقریباً 110 انڈے پتوں کی نچلی سطح پر دیتی ہے۔