سکھر(خبر ایجنسیاں) احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے سینئررہنما سید خورشید شاہ کو آمدن سے زاید اثاثہ کیس میں مزید 13 روز کے لیے نیب کی تحویل میں دے دیا۔سکھر کی احتساب عدالت میں نیب نے آمدن سے زاید اثاثہ کیس میں خورشید شاہ کو پیش کیا۔ اس موقع پر عدالت کی اطراف کی سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر سیل کردیا گیا ، دوران سماعت قمر الزمان کائرہ، چودھری منظور، فیصل کریم کنڈی،زمرد خان اور امتیاز شیخ سمیت پیپلز پارٹی کے کئی سینئررہنما اور منتخب نمائندے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ خورشید شاہ کا گھر رفاہی پلاٹ پر بنا ہوا ہے اور تعمیر پر 6 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔ گھر کی تعمیر آمدن سے زاید اثاثہ جات کی مد میں آتا ہے۔ خورشید شاہ کی بے نامی بہت ساری جائدادیں ہیں۔ان کے خاندان کے 10 بینک اکاؤنٹ ہیں جس سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ ہم ملزم سے بہت جلد ریکوری بھی کریں گے اور یہ ریکوری ان ہی کے بتانے سے ہوں گی، ہمیں ملزم کا مزید ریمانڈ دیا جائے تاکہ اپنی تحقیقات کو حتمی نتیجے پر لے جاسکیں۔خورشید شاہ کے وکیل رضا ربانی نے خورشید شاہ کے خلاف سابق مقدمات میں 5 عدالتی حکم پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کا نواز شریف دور حکومت میں احتساب ہوا، دوسرا احتساب پرویز مشرف دور میں شروع ہوا۔ اب میرے مؤکل کا یہ تیسرا احتسابی عمل شروع ہوا ہے۔ ان شااللہ اس بار بھی آپ کی عدالت خورشید شاہ کو باعزت بری کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میرے مؤکل اسمبلی کے معزز رکن ہیں انہیں اسلام آباد سے گرفتار کر کے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا ہے اور میڈیا ٹرائل کر کے بدنام کیا جارہا ہے ۔نیب نے گزشتہ پیشی پر کہا تھا کہ خورشید شاہ کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ کہاں ہیں وہ ثبوت ؟ صرف زبانی الزامات کی قانون میں کیا اہمیت ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بھری عدالت میں دھمکی دی ہے کہ وہ خورشید شاہ سے زبردستی ریکوری کریں گے۔ جو لوگ عدالت میں دھمکیاں دے رہے ہیں ان کا رویہ میرے موکل سے کیسا ہو گا؟۔احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خورشید شاہ کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ احتساب عدالت نے حکم دیا کہ خورشید شاہ کو 14اکتوبر کو دوبارہ پیش کیاجائے۔واضح رہے کہ خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، انہیں گزشتہ ماہ نیب نے اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انہیں سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں 9 روزہ ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دیا گیا تھا۔