حکومت سید مودودی ؒ کی بات مان جاتی تو کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا ،سراج الحق

157
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق منصورہ میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی حیات و خدمات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں، الطاف حسن قریشی، مجیب الرحمن شامی دیگر مقررین بھی موجود ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہم حکومت کو کشمیر پر یوٹرن نہیں لینے دیں گے ۔ کشمیر پر یو این او میں 70 سال سے صرف تقاریر سن رہے ہیں ۔ کشمیر ابھی یا کبھی نہیں کے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے ۔ جنوبی افریقہ میں ایک نیلسن منڈیلا جبکہ کشمیر کی پوری قیادت انسانیت کی ہیرو ہے ۔ کشمیر کے ایک ایک حریت رہنما نے نیلسن منڈیلا سے بھی زیادہ قید کاٹی ہے ۔ اگر حکومت پاکستان سید مودودی ؒ کی بات مان لیتی تو آج کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا ۔ جس دن گورداسپور کو بھارت میں شامل کیا گیا تھا ، سید مودودی ؒ نے اسی دن اس وقت کے وزیراعلیٰ افتخار ممدوٹ کو مشورہ دیا تھاکہ اگر حکومت پاکستا ن کشمیر کو بچانا چاہتی ہے تو ایک دن کی تاخیر کیے بغیر کشمیر میں فوج داخل کردے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ادارہ معارف اسلامی کے زیراہتمام منصورہ میں بانی ٔ جماعت اسلامی سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ کے چالیسویں یوم وفات پر منعقدہ تقریب اورجے آ ئی بزنس فورم کے مرکزی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے سینئر صحافی و کالم نگار الطاف حسن قریشی ، چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی ، جماعت اسلامی کے بزر گ رہنما حافظ محمد ادریس ، جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و ڈائریکٹر ادارہ معارف اسلامی حافظ ساجد انور ، محمد انور گوندل و دیگر رہنما ئوں نے بھی خطاب کیا ۔ بزنس فورم اجلاس سے جے آئی بزنس فورم کے صدر کاشف چوہدری اور سابق صدر تنویر مگوں نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے ۔ اگر کشمیر میں بھارتی فوج کی موجودگی جائز ہے تو پاکستانی فوج کی موجودگی ناجائز کیسے ہوسکتی ہے ۔ کشمیر کا دفاع پاکستان کا دفاع ہے ۔ افسوس یہ ہے کہ دنیا کو کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی بھی نظر نہیں آرہی ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی کے لیے قوم کو یک آواز بننا پڑے گا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ معیشت کو بہتر بنائے بغیر ملک ترقی کر سکتا ہے نہ روزگار بہتر ہوسکتاہے ۔ حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے گزشتہ چودہ مہینوں میں معیشت مسلسل کمزور ہورہی ۔کاٹیج انڈسٹری سے لے کر بڑے صنعتی یونٹس تک سے وابستہ لوگ سخت مایوس ہیں ۔ کاروباری آزادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں 131 ویں نمبر پر ہے ۔ حکومت معاشی پیدوار بڑھانے اور کاروبار کے لیے ساز گار ماحول فراہم کرنے میں سو فیصد ناکام ہوگئی ہے ۔ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو نہ پایا گیا تو صنعتوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بہت سے سرمایہ دار و صنعتکار اپنا سرمایہ اور کاروبار بنگلہ دیش منتقل کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے افراط زر میں سات فیصد اضافہ اور روپے کی قدر میں 33 فیصد کمی آئی ہے ۔سونے کی فی تولہ قیمت 32 ہزار روپے بڑھ گئی ہے ۔ حکومت آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی باتیں کرتی تھی مگر اب تک اس نے تاریخی قرضے لیے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ۔ فی کس آمدنی میں 144 ڈالر کی کمی ہوئی ہے ۔ اگر حالات پر قابو نہ پایا گیا تو عوام حکومت کو زیادہ دیر برداشت نہیں کریں گے ۔ مجیب الرحمن شامی نے مولانا مودودی ؒ کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی امت مسلمہ خاص طور پر پاکستانی قوم کے محسن تھے جنہوںنے جماعت اسلامی کی شکل میں غلبہ دین کی جدوجہد کے لیے ایسی جماعت تشکیل دی جس کا مقصد ہی اعلائے کلمۃ اللہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سیدمودودی نے اپنی تمام سرگرمیوں کو آئین و قانون کے مطابق رکھا اور کبھی بھی آئین و قانون سے ماوریٰ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی سید مودودی ؒ اسی جہاد کے قائل تھے جو باقاعدہ ریاست کی طرف سے اجازت اور اعلان سے کیا جائے ۔ وہ کھلی سیاست کے قائل تھے اور اس پر وہ پوری زندگی کاربند رہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی و کالم نگار ڈاکٹر حسین احمد پراچہ نے کہاکہ مولانا مودودی ؒ کے بے شمار ہائے نمایاں ہیں جن میں سے جماعت اسلامی کی تشکیل بہت اہم کارنامہ ۔ سید مودودی مسلمانوں کو علمی ، سیاسی ، تذیبی فکری اور ذہنی غلامی سے نجات دلانا چاہتے تھے ۔ مولانا مودودی کے لٹریچر میں ہمیں ایک عملی مسلمان کی واضح تصویر نظرآتی ہے ۔
سراج الحق