کراچی (رپورٹ /محمد علی فاروق )کراچی پولیس میں موجودکالی بھیڑوں نے لینڈ مافیا کے گٹھ جوڑ سے شہر کے مختلف علاقوں میں سرکاری اراضی کو فروخت کرنا شروع کر دیا ۔ ملزمان کو مبینہ طور پر ایک سیاسی جماعت کی پشت پناہی بھی حاصل ہے ۔انٹیلی جنس رپورٹ میں زمینوں پر قبضے میں ملوث اہلکاروں کی نشاندہی کرنے کے باوجود تاحال ان کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی نہیں ہوسکی ۔ ذرائع کے مطابق اورنگی ٹاؤن کے علاقے میں واقع ایک تھانے کے ایس ایچ او اورایک چوکی انچارج منصور نگر سیکٹر 11میں بڑے پیمانے پر سرکاری اراضی لینڈ مافیا کارندوں کے ذریعہ فروخت کر رہے ہیں ،جس کام کے لیے یہ بدنام زمانہ لینڈ گریبر فقیر محمد عرف فقیرا‘ وارثت تھلے والا ، شاہد خان اور جاوید نامی شخص کی پشت پناہی کر ر ہے ہیں ۔ لینڈ مافیا کے کارندے غیر قانونی قبضے کے پلاٹوں کی دیواروں پر حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام درج کر کے اپنا موبائل نمبر لکھ دیتے ہیں ، جاوید خود کو ایک سیاسی جماعت ماڑی پور کا صدر ظاہر کرتا ہے ۔لینڈمافیا کے کارندے پلاٹوں کی فروخت سے حاصل شدہ بھاری رقم نہ صرف خود کھارہے ہیں بلکہ اس کا ایک بڑا حصہ پولیس افسران کو بھی پہنچایا جاتا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس افسران کی رقم بورڈآفس کے قریب واقع کوثر بروسٹ پر ادا کی جاتی ہے جو کہ پولیس کا حصہ کہلاتی ہے ۔فقیرمحمد بنارس ،پیر آباد ،پہاڑ گنج ،ڈی سلوا ٹاؤن اور کراچی کے مختلف علاقوں میں لوگوں سے دھوکا دہی کے ذریعہ لاکھوں روپے بٹورچکا ہے اور اس سارے کام کو پولیس افسران کی پشت پناہی حا صل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ طوری بنگش چوکی پر تعینات اے ایس آئی ماضی میں دو بے گناہ نوجوانوں کو جعلی مقابلے میں ہلاک کرنے میں بھی ملوث رہا ہے اور ضمانت پر رہا ہوا ہے ۔اس کی ایف آئی آر تھانہ پیر آباد میں درج ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی زمینوں پر قبضے میں ملوث ہونے کے حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹ میں بھی نشاندہی کی گئی ہے تاہم اب تک اس حوالے سے ان کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔