نوابشاہ (سٹی رپورٹر) ضلع بے نظیر آباد میں 10 کلو آٹے کی بوری پر 100 روپے سے لیکر 150 روپے تک کا اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے گندم کا بحران بتایا جارہا ہے۔ اس وقت ضلع میں نہ تو قحط سالی ہے اور نہ ہی کوئی قدرتی آفت بلکہ اس سال مارچ اپریل میں گندم کی پیداوار کے وقت بڑے پیمانے پر گندم کی بوریوں میں ہونے والی خورد برد کے اثرات نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ اس وقت آٹے کے 10 کلو تھیلے پر 100 سے 150 روپے تک کا اضافہ ہوا، محکمہ خوراک کی ذمے داری ہے کہ اس اضافے کو کنڑول کرے لیکن حکومتی سرپرستی کے باعث ذخیرہ اندوزی کرنے والوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ اس سال گندم کی خریداری نہیں کی گئی تھی جبکہ فلور ملز مالکان اور آٹے کی چکیوں کے مالکان نے مارچ اپریل میں ہی سرکاری سطح پر سستے نرخوں پر گندم حاصل کرلی تھی، جس پر نیب نے سرکاری گوداموں پر چھاپے مارے اور ٹارگٹ سے کم گندم ہونے پر تفصیلی رپورٹ اکٹھی کی۔ ماہ ستمبر سے گندم کی قلت پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے اسی وجہ سے سرکاری سطح پر گندم کی بوریوں فصل کی کٹائی کے وقت سرکاری سطح پر خریداری کرنی ہوتی ہیں جوکہ سپورٹ پرائس پر کی جاتی ہیں تاکہ ستمبر سے گندم کی نئی پیداوار تک رعایتی نرخ پر مارکیٹ میں فراہم کی جاسکے جس کا بڑا مقصد آٹے کی قلت کا پیدا نہ ہونا اور نرخ کو برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ ضلع بھر کے عوام کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے کوئی نوٹس نہ لیا تو ضلع بھر میں آٹے کا سنگین بحران پیدا ہوجائے گا۔