وزیراعظم نے مودی اور ٹرمپ کی خوشنودی کیلئے کشمیر جانے والے کو غدار کہا،سراج الحق

356
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سرگودھا میں کشمیر بچائو مارچ سے خطاب کررہے ہیں
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سرگودھا میں کشمیر بچائو مارچ سے خطاب کررہے ہیں

سرگودھا( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے ایل او سی کی طرف جانے والے کو غدار اور ملک دشمن ہونے کا بیان ٹرمپ اور مودی کو خوش کرنے کے لیے دیا۔ وزیر اعظم اگر واپسی پر قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو ساتھ نہ لاسکیں تو پھر انہیں بھی واپس نہیں آنا چاہیے ،ہم نے کشمیر کی آزادی کی جنگ سری نگر میں نہ لڑی تو پھر مظفر آباد لاہور اور اسلام آباد میں لڑنی پڑے گی، وزیر اعظم اُس ٹرمپ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں جو ہم سے ثالثی کے وعدے کرتا اور کشمیر کو بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیتا ہے ۔ ایسے جلاد کے ہاتھ میں 80لاکھ کشمیر ی مسلمانوں کی قسمت کا فیصلہ دینا اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے ۔ وزیر اعظم امریکا جانے سے پہلے قومی قیادت کو اعتماد میں لیتے تو ہم ائر پورٹ تک چھوڑنے جاتے۔ حکمرانوں نے ہمیشہ قوم کو شرمندہ کیا ۔مسلمانوں کے قاتل واجپائی ، راجیوگاندھی اور مودی کے لیے ریڈ کارپٹ بچھاتے رہے ۔آج بھی مودی کشمیر یوں کا قتل عام کررہا ہے اور مسلم حکمران اسے ہار پہنا رہے ہیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا میں یکجہتی کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کشمیر مارچ سے امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم ،جے آئی یوتھ پاکستان کے صدر زبیر گوندل و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ کشمیر مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ خواتین اور بچوں کی بھی بہت بڑی تعداد مارچ میں شریک تھی ۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اقوام متحدہ 72سال میں کشمیریوں کو انصاف نہیں دے سکی۔کشمیر پر 23قرار دادیں موجود ہیں جن پر عمل درآمد نہیں ہوا اگر ایک اور قرار داد پاس کربھی لیں تو اس سے کشمیر یوں کو آزادی نہیں ملے گی۔ کشمیر ہمارا مسئلہ ہے ،اسے ہمیں ہی حل کرنا ہوگا۔قوم حکمرانوں کی طرف سے عملی ا قدام کی منتظر ہے ۔ہم نے کشمیر کی آزادی کی جنگ سری نگر میں نہ لڑی تو پھر مظفر آباد لاہور اور اسلام آباد میں لڑنی پڑے گی۔اگر خدانخواستہ ہم یہ جنگ ہار گئے تو پھر بھارت ہمیں پانی کا ایک قطرہ نہیں دے گا اور پاکستان ایک صحرا بن جائے گااس لیے کشمیر کی آزادی ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔70 سال میں کتنے ملک آزاد ہوگئے مگر کشمیر آج بھی قید میں ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ جب تک بھارت پاکستان یا آزاد کشمیر پر حملہ نہیں کرتاہم کارروائی نہیں کریں گے۔وزیر اعظم کے اس بیان سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کواچھا پیغام نہیں ملا۔ہم وزیر اعظم کے اس موقف کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے حکمران 47دن سے تقریریں کررہے ہیں ،کشمیر میں قتل عام جاری ہے ،لوگ خوراک اورادویات نہ ملنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن رہے ہیں ،بستیاں برباد اور قبرستان آباد ہورہے ہیں۔لوگوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں ، ساتواں جمعہ بھی لوگ مسجدوں میں نہیں پڑھ سکے ۔ اسکول ،اسپتال اور بازار بند ہیں ۔وادی میں میڈیا کا داخلہ بند ہونے کی وجہ سے اندر کی کوئی خبر باہر نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ ایک بہت بڑا انسانی المیہ لاکھوں لوگوں کو گھیرے میں لے چکا ہے مگر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔حکومت کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے دوسروں کو دکھڑے سنانے پر اکتفا کررہی ہے ۔حکمران امریکا اور چائنا کی طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ امریکا اور چین تو70 میں بھی ہمارے ساتھ تھے مگر آدھا ملک ٹو ٹ گیا اور یہ لوگ ہمارا تماشا دیکھتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران کشمیری مائوں بہنوں اور بیٹیوں کو غاصب ہندوفوجیوں کے نرغے سے نکالنے کے لیے خدا کا نام لے کر آگے بڑھیں تو قوم کا بچہ بچہ محمد بن قاسم ،محمود غزنوی اور احمد شاہ ابدالی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مودی کے سومنات کو مسمار کرنے کے لیے شانہ بشانہ ان کے ساتھ ہوگا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں استحصالی نظام ہے ،سودی معیشت اور قرضوں کی بیڑیاں ہیں ،بجلی پیٹرول گیس ہے نہ روز گار اور کاروبار ہے۔ حکومت کے تمام وعدے جھوٹے نکلے ۔ان حکمرانوں کی موجودگی میں ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ حکمران مصیبت بن کر قوم پر مسلط ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف بچوں کو اغوا کرکے زیادتی کے بعد قتل کیا جارہا ہے اور ان کے قاتل نہیں ملتے اور دوسری طرف صلاح الدین جیسے معصوم نوجوانوں کو تھانوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے ۔