اسلام آباد (آن لائن) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس پر کارروائی روکنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ اس بینچ میں وہ جج صاحبان شامل نہیں جو سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ ہیں اور نہ ہی 2 جج صاحبان فل بینچ کا حصہ ہیں جن پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعتراض کیا تھا۔ کیس عدالت میں جن آئینی درخواستوں پر پہلی سماعت ہوئی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن پر اعتراض کیا گیا کہ یہ دونوں فاضل جج صاحبان مستقبل کے چیف جسٹس ہیں اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہٹانے کی صورت میں ان جج صاحبان کو براہ راست فائدہ ہو گا۔ دونوں جج صاحبان نے اعتراض کے بعد مقدمہ سننے سے انکار کیا اور بینچ ٹوٹ گیا ۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے اب 10رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جس کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال ہوں گے۔ بینچ میں جسٹس مقبول باقر ، جسٹس سجاد علی شاہ ، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس محمد امین احمد شامل ہوں گے، کیس کی سماعت 24 ستمبر ہو گی ۔ علاوہ ازیں جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کردی گئی ۔ درخواست میں اکرم چودھری ایڈووکیٹ کی طرف سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے عدلیہ اور اس کی ساکھ سے متعلق معاملہ ایف آئی اے یا کسی اور تفتیشی ادارے پر نہیں چھوڑا جاسکتا ،ویڈیو سے پوری عدلیہ پر حرف آیا ہے ۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کرنے کا حکم جاری کیاجائے۔