اسلام آباد (صباح نیوز،آن لائن)جعلی اکائونٹس کیس میں نیب نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو 24 ستمبر کو اسلام آباد نیب آفس میں طلب کر لیا گیا۔نیب نے مراد علی شاہ کو ٹھٹھہ اور دادو شوگر ملز کیس کا ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کر دی۔ نوٹس میں کہا گیا کہ ٹھٹھہ اور دادو شوگر ملز کیس میں بیان ریکارڈ کرائیں۔ مراد علی شاہ پر ٹھٹھہ اور دادو شوگر ملز اونے پونے داموں فروخت کرنے کا الزام ہے۔علاو ہ ازیںمیگا منی لانڈرنگ اور پارک لین کیسز منطقی انجام کے قریب پہنچ لگے۔ احتساب عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 4 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔ احتساب عدالت میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کو ریفرنس کی نقول فراہم کر دی گئیں۔ آصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے ایک بار پھر جیل میں اے سی کا معاملہ اٹھا تے ہوئے کہا عدالت نے کہا تھا اے سی دیں لیکن نہیں دیا گیا، آپ نے کہا فریج دیں لیکن انہوں نے برف کے ڈبے دے دیے۔اس موقع پر عدالت میں موجود فاروق ایچ نائیک نے کہا ہمیں ابھی تک ریفرنس کی کاپی بھی نہیں ملی جس پر جج محمد بشیر نے کہا ریفرنس کی نقول موجود ہیں، آپ کو ابھی دے دیتے ہیں، ریفرنس کی نقول کی تقسیم کے بعد آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین کیسز کی سماعت اب 4 اکتوبر کو ہو گی۔ بعدازاں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ حکومت سب کو گرفتار کر کے اپنا شوق پورا کر لے۔احتساب عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت مراد علی شاہ سمیت جس کو گرفتار کرنا چاہتی ہے کر لے۔آصف زرداری نے کہا کہ حکومت سب کو گرفتار کر کے اپنا شوق پورا کر لے، ہمیں پروڈکشن آرڈرز کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت سے متعلق سوال پر پیپلز پارٹی کے صدر نے کہا کہ میں تو جیل میں ہوں، دھرنے میں شرکت کا فیصلہ بلاول کریں گے۔راولپنڈ ی کے موسم سے متعلق سوال پر سابق صدر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آج کل بارشیں ہو رہی ہیں اور پنڈی کا موسم بدل رہا ہے۔ضمانت سے متعلق سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ ضمانت کا کوئی فائدہ نہیں، ہم سکون سے بیٹھے ہیں، انکو اپنا شوق پورا کرنے دیں۔خیال رہے کہ میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نیب کی حراست میں ہیں۔علاوہ ازیںاحتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق صدر آصف زرداری سے خورشید شاہ کی ملاقات کی جس میں آصفہ، لطیف کھوسہ اور دیگر رہنما شریک تھے۔ نیب افسر نے خورشید شاہ کو ملاقات سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ کا ریمانڈ ملا ہے اس لیے ملاقات نہیں کر سکتے۔ آصف زرادری نے نیب افسران کو کہا کہ خور شید شاہ کو میرے ساتھ بیٹھنے دیں۔ جمعرات کو نیب نے خورشید شاہ کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔ عدالت کی طرف سے راہداری ریمانڈ ملنے پر خورشید شاہ نے احتساب عدالت نمبر 2 میں آصف علی زرادری سے ملاقات کی اس موقع پر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نے مجھے گرفتار کروا کر غلطی کی میں دس دن تقریریں کرتا میڈیا مجھے اتنا کور نہ کرتا جتنا ایک دن میں کوریج ملی۔ نیب ٹیم خورشید شاہ کو اٹھنے کیلیے بار بار درخواست کرتی رہی۔ جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ میں پندرہ منٹ یہاں بیٹھوں گا۔ نیب افسر نے کہا کہ آپ کا ریمانڈ ملا ہے میٹنگ کی اجازت نہیں،آپ انٹرویو دینے نہیں آئے۔ جس پر آصف زرادری نے کہا کہ آپ انہیں بیٹھنے دیں ایسا نہ کریں۔
جعلی اکائونٹس کیس