عدالتوں میں مصنوعی ذہانت متعارف کرارہے ہیں،چیف جسٹس

244

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ ہمیں ہر سطح پر چاہے اسکول ہو یا مدرسہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے عوام کو سستے و فوری انصاف کی فراہمی کے لیے عدالتی نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیاگیا ہے،عدالتوں میں مصنوعی ذہانت متعارف کرارہے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ اور ریسرچ سینٹرکی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے بغیر ہم دنیا سے پیچھے رہ جائیں گے، عدالتی نظام میں بھی جدید ٹیکنالوجی سے استفسادہ حاصل کر کے ای کورٹس قائم کی گئیں۔ای کورٹس کے قیام سے گواہوں کے بیانات عدالت سے باہر بھی ریکارڈ ہوسکیں گے جس سے مقدمات کے جلد فیصلوں میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہعدالت عظمیٰ میںوڈیو لنک کے ذریعے لاہور ،کراچی،پشاور اور کوئٹہ سے مقدمات اسلام آباد میں بیٹھ کر سنے جاتے ہیں،اب وکیل کسی بھی برانچ رجسٹری سے کیس پیش کرسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہ کہ وکلا کی مدد کیلیے ریسرچ سینٹر بھی قائم کردیا گیا ہے ،جہاں کسی بھی قانونی نکتے پر متعلقہ مواد دستیاب ہے جبکہ ججوں کی معاونت کے لیے مصنوعی ذہانت کے پورٹل کا اجرا کردیا گیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے جج بہت قابل ہیں لیکن مصنوعی ذہانت سے انہیںیہ معلوم ہو جائے گا کہ ان کے سامنے جو کیس زیر غور ہے اس سے پہلے اس نوعیت کے کیسز میں دنیا بھر میں کیا کیا فیصلے ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 1991ء میں میری بیٹی پہلی کلاس میں گئی اور بتایا کہ اسے کمپیوٹر سکھایا جارہا ہے،مجھے اس وقت حیرانی ہوئی اور میں نے گھر میں پہلا کمپیوٹر لیا،جب پہلا موبائل لیا تو بہت حیران کن لگا،مدرسہ اسکول سمیت جہاں بھی تعلیم دی جاتی ہے جدید ٹیکنالوجی نہ ہو تو ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ ماڈل کورٹس نے ہمارے عدالتی نظام میں نئی تبدیلی لائی ہے،ماڈل کورٹس کے نتائج انتہائی حوصلہ افزا ہیں اس لیے ماڈل کورٹس کے بعد ہم نے ای کورٹ کا آغاز بھی کردیا۔چیف جسٹس نے کہا جدید ٹیکنالوجی کا استعمال پیسے اور وقت کی بچت ہے۔ انہوںنے ای کورٹس اور عدالت عظمیٰ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرنے میں مدد دینے پر نادرا،کامسیٹس اور امریکی ادارہ انصاف کا شکریہ بھی ادا کیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے چیئر مین نادار عثمان مبین سمیت نادرا اور عدالت عظمیٰ کے افسران کو عدالت عظمیٰ میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرنے پر شیلڈ اور سرٹیفکیٹ دیے۔