لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے قصورمیں اغوا کے بعد بچوں کے قتل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی ماہ میں چار بچوں کو اغوا کرکے قتل کرنے کے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ پولیس کی روایتی بے حسی اورمجرمانہ غفلت نے حکمرانوں کی گڈگورننس کے تمام دعوں کی قلعی کھول دی ہے ۔ ان وارداتوں میں ملوث افراد کو جلدازجلد گرفتار کر کے عبرت کا نشان بنایا جائے ۔ ہم لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں معصوم بچوں کے ساتھ بدفعلی کے بڑھتے واقعات شرمناک ہیں ۔ گھنائونے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو عبرت ناک سزادی جائے ۔ وزیراعلی پنجاب اورآئی جی پنجاب کی جانب سے محض نوٹس لینا کافی نہیں ۔ مجرمان تاحال قانون کی گرفت میں نہیں آسکے ۔ ان کی گرفتاری کے لیے پورے سسٹم کو متحرک کیا جاناچاہیے ۔ قانون نافذکر نے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں لاقانونیت بڑھتی جارہی ہے۔ قوم کو ریاست مدینہ کا خواب دیکھا کر اور نظام کو بہتر بنانے کے دعوے لیکر اقتدار میں آنے والے بھی عوام سے لاتعلق ہو چکے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں بچوں سے زیادتی کے 17862ہزار واقعات تشویشناک ہیں۔ جبکہ ہر روز پاکستان میں 9معصوم جانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس جنسی استحصال کے 3445واقعات ہوئے ۔ ارباب اقتدار ان واقعات کی روک تھام کے حوالے سے کچھ نہیں کررہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ جب تک معاشرے کی اصلاح اور شعور کے لیے اقدامات، فحاشی و عریانی کی روک تھام اور حقیقی معنوں میں اسلامی سزائوں کا نفاذ نہیں کیا جاتا اس وقت بہتری کی امید نظر نہیں آتی ۔ المیہ یہ ہے کہ 2016کے مقابلے میں ان گھنائونے واقعات میں 9فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے جو کہ روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں ۔