نوابشاہ ڈگری سگ گزیدگی کی ویکسین اسپتالوں میں نایاب شہری پریشان

205

نوابشاہ، شکارپور، ڈگری (سٹی رپورٹر، نمائندہ جسارت) سگ گزیدگی کی ویکسین سول اسپتال نوابشاہ میں نایاب، شہریوں میں خوف و ہراس، کتا مار مہم کا مطالبہ زور پکڑ گیا، شہریوں کا کہنا ہے کہ اس وقت سول اسپتال نوابشاہ تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، سگ گزیدگی کی ویکسین نایاب ہونے کے باعث نجی میڈیکل سینٹرز پر 900 سے 1500 روپے میں ملتی ہے۔ سی ٹی اسکین مشین خراب ہونے کی وجہ سے 2700 روپے سے 3000 روپے تک کروانے پر مجبور ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انجکشن جو آپریشن کے دوران استعمال ہوتا ہے موجود نہیں ہے جبکہ پیپلز میڈیکل اسپتال کے گائنی وارڈ کے ائر کنڈیشنڈ خراب، لیبر روم کے ڈاکٹرز نے زائد کیسز ہونے کی وجہ سے آپریشن ملتوی کردیے ہیں۔ عملہ مریضوں کو واپس بھیجنے لگا۔ سرکاری اسپتال کے لیبر روم کے ائر کنڈیشنڈ گزشتہ ایک ماہ سے خراب ہونے کے باعث ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز نے زائد کیسز ہونے کی وجہ سے مزید مریضوں کا علاج کرنے سے انکار کردیا۔ نوابشاہ، مورو، نوشہرو فیروز، سانگھڑ، شاہپور چاکر، باندھی سمیت دیگر دور دراز علاقوں سے علاج اور آپریشن کے لیے آنے والی حاملہ خواتین سرکاری اسپتال میں علاج نہ ہونے کے باعث نجی اسپتالوں میں بھاری اخراجات پر آپریشن اور علاج کرانے پر مجبور، اسپتال کے عملے نے علاج معالجے کے لیے آنے والی خواتین کو وارڈ میں داخل کرنے سے انکار کردیا۔ جس پر بیشتر مریضوں کے ورثا اور عملے کے درمیان تلخ کلامی۔ لیبر روم کے باہر حاملہ خواتین کے ورثا نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سرکاری اسپتال میں علاج کرانے کے لیے پہنچے ہیں پر عملے نے ہمیں گائنی وارڈ میں داخل نہیں ہونے دیا۔ ہم نجی اسپتالوں میں مہنگا علاج نہیں کراسکتے۔ سرکاری اسپتال میں تمام تر سہولیات ہونے کے باوجود ہمارا علاج نہیں کیا جارہا۔ ہم نے گائنی وارڈ کی لیڈی ڈاکٹرز کی منت سماجت کی پر انہوں نے ائر کنڈیشن خراب ہونے کے باعث آپریشن کرنے سے انکار کردیا۔ دوسری جانب گائنی وارڈ کی لیڈی ڈاکٹرز نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک مہینے قبل ہمارے آفس، اسٹاف روم اور لیبر روم سمیت آپریشن تھیٹر کے ائر کنڈیشن خراب ہیں، ٹھنڈے پانی کی مشین بھی خراب ہے۔ جبکہ مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ شکارپور میں کتے کے کاٹنے سے ویکسین نہ ملنے پر 10 سالہ بچے کے جاں بحق ہونے کی خبریں میڈیا میں آنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نوٹس لے لیا۔ ڈپٹی کمشنر شکارپور رحیم بخش میتلو اور ڈی ایچ او شکارپور غلام شبیر شیخ انکوائری آفیسر مقرر کرکے رپورٹ طلب کرلی۔ شکارپور کے نواحی گاؤں مبارک معرفانی کے رہائشی 10 سالہ میر حسن ولد صفدر ابڑو کو کتے کے کاٹنے کے بعد حفاظتی ویکسین نہ ملنے کے باعث ماں کی گود میں تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہونے کے واقعہ کی خبریں میڈیا میں آنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر شکارپور رحیم بخش میتلو اور ڈی ایچ او شکارپور غلام شبیر شیخ کو انکوائری آفیسر مقررکرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ مکمل رپورٹ پیش کی جائے کہ کتے کے کاٹنے کا انجکشن کیوں نہیں دیا گیا۔ ان ہدایات کے بعد ڈپٹی کمشنر شکارپور نے اسسٹنٹ کمشنر شکارپور جواد لاڑک کو جاں بحق ہونے والے بچے کے گاؤں تعزیت کرنے اور ورثا کا موقف جاننے کے لیے بھیجا ہے۔ بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ سندھ حکومت اور ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاں بحق ہونے والے بچے کی مالی مدد کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ علاوہ ازیں ڈائریکٹر سندھ بیت المال ڈاکٹر عدنان مجید نے بیت المال شکارپور کے آفیسر محمد بخش مہر کو ہدایت کی کہ مذکورہ گاؤں پہنچ کر جاں بحق ہونے والے بچے کے والد سے بیت المال کا فارم فل کرایا جائے تاکہ اس کی مالی مدد کی جاسکے۔ دوسری جانب کوٹھ مبارک معرفانی میں گزشتہ روز جاں بحق ہونے والے بچے کی تدفین کی گئی۔ اس موقع پر گاؤں میں کہرام مچا ہوا تھا، والدین کو دورے پڑ رہے تھے۔ بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ میں اپنے بچے کو کتے کے کاٹنے کی انجکشن لگوانے کے لیے کہاں کہاں نہیں گیا، سلطان کوٹ، شکارپور، لاڑکانہ تک بھاگا دوڑا مگر میرے بچے کو کہیں بھی انجکشن لگا کر جان نہیں بچائی گئی جبکہ لاڑکانہ گیا تو ای آر وی سینٹر لاڑکانہ میں بچے کو بیڈ تک نہیں دیا گیا اور نہ ہی داخلہ کیا گیا۔ ای آر وی سینٹر لاڑکانہ کے ڈاکٹروں نے کہا کہ یہاں پر اینٹی ریبیز ویکیسن نہیں ہے، آپ بچے کو کراچی لے جائیں اور ایمبولینس بھی 5 ہزار روپے ادا کرکے کرایے پر لی گئی اور بچے کی میت گھر لے آیا۔ آخر کار میرا معصوم بچہ لاڑکانہ کے کمشنر آفس کے احاطے میں احتجاج پر بیٹھی ہوئی اپنی ماں کی گود میں تڑپ تڑپ کر جان دے دی، کیا غریب کے بچوں کو سرکاری اسپتالوں میں بھی دوا نہ ملے تو وہ کہاں جائیں۔ اس درد ناک واقعہ نے ہر والدین کے دل ہلاکر رکھے دیے ہیں اور سول سوسائٹی نے بھرپور مزمت کی ہے۔ تعلقہ اسپتال ڈگری میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین کی تعداد انتہائی کم ہے۔ جبکہ کتے کاٹنے کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تحصیل ڈگری کے شہروں کے علاوہ ضلع بدین کے کیسز بھی تعلقہ اسپتال ڈگری آرہے ہیں، ایم ایس۔ ڈگری سمیت دیگر علاقوں میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں اضافے کے ساتھ ہی تحصیل اسپتال ڈگری میں صرف 60 کے قریب انجکشن کی موجودگی سے ظاہر ہے کہ اس وقت سگ گزیدگی کے بڑھتے واقعات کے باعث ویکسین کی یہ تعداد ناکافی ہے۔ اس سلسلے میں ایم ایس تعلقہ اسپتال ڈگری ڈاکٹر انوارالدین کھتری نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈگری سمیت جھڈو، کوٹ غلام محمد، ٹنڈو جان محمد، میرواہ گورچانی اور ضلع کے دیگر اسپتالوں میں بھی ویکسین ناپید ہے۔ جس کی وجہ سے تعلقہ اسپتال ڈگری میں مریضوں کی تعداد کے مطابق سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ایسے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کتے کاٹے کے کیسز نہ صرف ڈگری تحصیل بلکہ دوسرے علاقوں سے بھی مریض لائے جارہے ہیں اور ہمارے پاس ARV کی کمی ہے اور صرف 60 انجکشن موجود ہیں جو مریضوں کی تعداد کے حساب سے ناکافی ہیں۔ انہوں نے شہروں اور دیہی علاقوں میں سگ گزیدگی کے واقعات کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھی سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کریں۔