لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) سینئر تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا ہے کہ مقتدرحلقوں نے عمران خان کوکابینہ کو متحرک کرنے کامشورہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کابینہ کو سست الوجودی سے نکال کر اصلاحاتی ایجنڈے کو لے کرآگے چلیں، عثمان بزدار کو سمجھاؤکہ پنجاب جیسا بڑا صوبہ ایسے نہیں چلتا۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف دوبارہ مارکیٹ میں انٹر ہوگئے ہیں جب ایسی بات شیخ رشید کرتے ہیں تولوگوں کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن ہم آپ کو بہت عرصے سے بتارہے ہیں تحریک انصاف کی حکومت کیلیے حالات موافق نہیں ہیں، کیونکہ پی ٹی آئی کو جو سہولت پچھلے ڈیڑھ دو سال میں مہیا کی گئی تھی وہ ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔آج ڈیل کی بات ہورہی ہے، یہ وہ ڈیل نہیں ہے جس کے ذریعے نوازشریف اپنی بیٹی کو لے کربیرون ملک چلے جائیں اور عمران خان کی لیڈرشپ میں پھر خلق خدا راج کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میں جس ڈیل کا ذکر کررہا ہوں اس کا تعلق اس ناطے سے ہے، جو پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے دوسری سیاسی جماعتوں سے توڑ لیا تھا، اب ان رابطوں کو بحال کیا جارہا ہے۔اس کا پہلا محرک یہ ہے کہ تمام ترتجربے، کوشش، قوت کے استعمال کے باوجود ملک درست انداز میں نہیں چل رہا۔آزادانہ تجزیے بتا رہے ہیں کہ پاکستان معاشی لحاظ سے نیچے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مفروضہ بنایا تھا کہ عمران خان آئے گا اور چھا جائے گا۔ لیکن چھا گئے مگر اپنی ہی پارٹی پر ان کا سایہ گہرا پڑ گیا ہے۔عمران خان بہت بری گورننس کررہے ہیں اور اس گورننس کے اثرات پنجاب سمیت سب پر پڑ رہے ہیں، پنجاب اس کی بڑی مثال ہے۔ جہاں چودھری برادران دربارہ متحرک ہوگئے ہیں، ان کو کہا گیا کہ عثمان بزدار کو سمجھاؤ کہ جس طرح آپ کام کررہے اس طرح پنجاب جیسا بڑا صوبہ نہیں چلتا۔اسی طرح راولپنڈی سے مقتدرحلقوں نے عمرا ن خان کو مشورے دیے کہ اپنی کابینہ کو سست الوجودی سے نکالیں، اور اصلاحاتی ایجنڈے کو لے کرچلیں۔الیکشن تو آپ جیسے جیت کر آئے ہی ہیں ،اسی طرح احتساب کے عمل پرزیادہ ڈھول مت پیٹیں۔عمران خان نے وہ مشورہ رد کردیا، اب چیف جسٹس پاکستان کو کہنا پڑا کہ احتساب کے عمل سے سیاسی انتقام کی بو نہیں آنی چاہیے۔عمران خان کے احتساب کے جھنڈے کو لہرانے کیلیے اب ہوا بھی دستیاب نہیں ہے،تیسرا فیکٹر پاکستان کے بیرونی حالات ہیں۔ایف اے ٹی ایف کے حوالے پاکستان کو ٹائم لائن کے ساتھ کہا گیا کہ جماعت الدعوۃ اور لشکرجھنگوی کوسزائیں دلوائیں۔افغانستان میں امن عمل رک گیا ہے۔اب روس اور چین کی طرف جایا جارہا ہے کہ کسی طرح طالبان سے ڈیل کرکے افغانستان کو مستحکم کیا جائے۔لیکن یہ ہمیں ماننا ہوگا کہ اگر امریکا افغانستان سے جانے کیلیے راضی نہیں ہوتا تو پھر ہم روس اور چین کے ذریعے مسئلہ حل نہیں کرواسکتے۔
طلعت حسین