انتخابات میں دھاندلیوں پررپورٹ
جنوری ۱۹۶۵ء کے وسط میں حزب اختلاف کی پانچوں جماعتوں کی مجالس عاملہ اور ان کے چیدہ چیدہ رہنمائوں کا ایک اجلاس کراچی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی نے بنیادی جمہوریتوں اور پھر اس کے بعد صدارتی انتخابات میں حکومتی دھاندلیوں پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی‘ جس میں حکومت پر ۱۳ الزامات عائد کیے گئے جن میں نمایاں یہ تھے:
۱۔ بڑے پیمانے پر جعلی ووٹنگ ہوئی اور اس مقصد کے لیے بلدیاتی انتخابات کو دس دنوں پر پھیلایا گیا۔ وسیع پیمانے پر غنڈہ گردی کی گئی۔
۲۔ انتظامیہ کو سرکاری پارٹی کے حق میں بے دریغ استعمال کیا گیا اور سارے وسائل استعمال کیے گئے۔ بی ڈی ممبروں سے سودے بازی کی گئی۔ پیسے کا منہ کھول دیاگیا۔ جو نہیں بکے انہیں بند کردیا گیا اور انتخابات کے بعد رہا کیا گیا۔
۳۔ من مانے انتخابی قواعد بنائے گئے۔ الیکشن کمیشن اپنی مرضی کا بنایا گیا اور حزب اختلاف سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
۴۔ دیہی علاقوں میں اکثر جگہوں پر ووٹروں کو پریزائیڈنگ افسروں کے سامنے نشان لگانے یا ووٹ ڈالنے سے قبل پرچی دکھانے پر مجبور کیا گیا۔
قومی اسمبلی کے انتخابات
۲۱؍مارچ۱۹۶۵ء کو قومی اسمبلی کے انتخابات ہوئے ان انتخابات میں صدارتی انتخابات کی طرح بے تحا شا دھاندلی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے سرکاری مسلم لیگ (کنونشن) لیگ کو اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی۔ صدر ایوب کے صاحبزادے گوہر ایو ب کو سب سے زیادہ ووٹ ملے۔ ایسی شخصیات جو انتہائی قدآور اورپوری قوم کی آواز تھیں پراسرار طور پر شکست کھا گئیں۔
جنگ ستمبر ۱۹۶۵ء اور جماعت اسلامی
۶؍ ستمبر ۱۹۶۵ء کو بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پاکستان کی دراندازی کا بہانہ بناکر مغربی پاکستان پر حملہ کردیا۔ حملے کی خبر ملتے ہی امیر جماعت اسلامی مولانا مودودیؒ اور جماعت اسلامی نے حکومت کے ساتھ اپنے شدید اختلافات کے باوجود دفاع پاکستان کے لیے‘ حکومت کو اپنے بھرپور اور غیر مشروط تعاون کی پیشکش کی۔ صدر ایوب کی دعوت پر امیر جماعت نے ان سے ملاقات کی اور ان کی خواہش پر ریڈیو پاکستان سے کئی تقریریں کیں اور افواج پاکستان اور قوم میں جذبہ جہاد کو فروغ دیا۔ (۲۶) جماعت اسلامی کے کارکنوں نے رضاکارانہ طورپر دفاع وطن کے لیے اپنی خدمات پیش کیں اور ہر قسم کی ضروریات پوری کرنے میںبھرپور تعاون کیا۔ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں عام آبادی کا شدید جانی و مالی نقصان ہوا۔ بے گھر ہونے والے پاکستانیوں کی فوری امداد اور جنگ کے بعد ان کی دوبارہ آبادکاری میں نمایاں حصہ لیا۔ ہر قسم کا سامان خورد و نوش‘ بستر‘ کپڑے اور دیگر سامان سمیت مریضوں کو طبی امداد فراہم کی۔ مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کرکے آزاد کشمیر میں پناہ لینے والے مہاجرین کی امداد کے لیے جماعت اسلامی نے آزاد کشمیر میں آٹھ مقامات پر امدادی اور طبی مراکز قائم کیے اور ایک لاکھ سے زیادہ مہاجرین کو طبی اور دوسری امداد فراہم کی۔ سرحدی علاقوں میں ۲۲۹ مساجد کو دوبارہ آباد کیا اور ان کی مرمت کی۔
جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ کا اجلاس
جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ۱۷؍اکتوبر ۱۹۶۵ء کو ہوا جس میں جنگ سے پیدا شدہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیاگیا۔ اس میں ایک قرار دادمنظور کی گئی جس میں کہا گیا ’’ جس چیز نے ہمیں اپنے سے کئی گنا طاقت ور دشمن کے دانت کھٹے کردینے کے قابل بنایا وہ اسلام کا ہی عطا کردہ ایمان اور اخلاق تھا۔ یہ طاقت اگر ہمارے کام نہ آتی تو محض مساوی وسائل کے بل بوتے پر ہم کا میاب نہ ہوسکتے تھے۔
(جاری ہے)