گھوٹکی،کراچی(رپورٹ\محمد کلیم صادق بھٹی + اسٹاف رپور ٹر )گھوٹکی میںتوہین رسالت کرنے والے اسکول پرنسپل کوگرفتار کر کے مقد مہ در ج کر لیا گیا۔ ہفتہ 14 ستمبر کو ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے سندھ پبلک اسکول کے پرنسپل پر ایک طالب علم نے توہین رسالت کا الزام لگایا تھا۔پولیس کے مطابق واقعے کے بعد ملزم اہل خانہ سمیت فرار ہوگیا تھا جسے اتوار کو گرفتار کرکے توہین رسالت کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ایڈیشنل آئی جی سکھر ڈاکٹر جمیل احمد کے مطابق ملزم پولیس کی تحویل میں ہے اور حقائق کی تصدیق کے بعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس معاملے پروزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ گھوٹکی واقعے کی ایف آئی آر درج ہوچکی ہے اور نامزد پروفیسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ واقعے کی مکمل غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے گی کیونکہ واقعہ ایک شخص کا ذاتی فعل ہے لہٰذا اس میں پوری ہندو برادری کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ان کا کہناہے کہ عوامی جذبات کی قدر کرتے ہیں لیکن ایک شخص کی بنیاد پر پوری برادری کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ الزام ثابت ہوا تو ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ علمائے کرام اور عوام سے اپیل ہے کہ پرامن رہیں، ہم علما ئے کرام اور ہندو برادری کے رہنماؤں کے بھی مشکور ہیں کہ انہوں نے قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔قبل ازیںمذہبی جماعتوں کی جانب سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث شہر کے تمام کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس اور رینجرز تعینات ر ہی ۔