کوئٹہ (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی نظریاتی ، جغر فیائی ،معاشی شہ رگ ہے کشمیریوں سے غداری کرنے والوں کو پاکستان میں قبر کی جگہ بھی نہیں ملے گی ، پاکستان کے پاس ایک ہی راستہ بچا ہے اور وہ جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان ہے ،27ستمبر کو مظفرآباد کے جلسے میں نوجوانوں کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروںگا، وزیراعظم نے کشمیر کے مسئلے پر ایک بار بھی تمام سیاسی قیادت کو بلا کر مشترکہ لائحہ عمل طے کر نے کی زحمت نہیں کی ، کشمیری عوام 42دن سے گھروں میں محصور ہیں لیکن ہماری حکومت تماشے اور بیانات دینے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی حکومتی خارجہ پالیسی ناکام ہوچکی ہے قوم کشمیرکے معاملے پر عملی اقدامات چاہتی ہے ، نااہل اور ناکام حکومت کو 50سال بھی حکمرانی دی جائے تو وہ کارکردگی نہیں دیکھا سکتی ، بلوچستان میں سب سے زیادہ کرپشن ہے، احتساب کے بغیر صوبے میں کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے ،بلوچستان کے عوام پینے کے پانی ،تعلیم، صحت ، روزگار سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کوئٹہ کے منان چوک پر آزادی کشمیر اور بلوچستان کے حقوق کے لیے منعقدہ عوامی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ،مارچ سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی ،صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمن ،صوبائی نائب امیر بشیر احمد ماندائی ، جماعت اسلامی یوتھ کے امیر زبیر احمد گوندل ،جماعت اسلامی ضلع کوئٹہ کے امیر حافظ نور علی، نائب امیر زاہد اخترنے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ میں 100دن میں کارکردگی دکھائوںگاپھر کہا کہ 6ماہ دیں اور اب کہہ رہے ہیں کہ 5سال بعد کارکردگی کا پوچھیں ،جو حکومت 13ماہ میں کارکردگی نہیں دکھا سکی وہ 50سال میںبھی کارکردگی نہیں دکھا سکتی، ملک میں جس تبدیلی کا وعدہ کیا گیا تھا وہ آٹے ،دال ،چینی ، پیٹرول، ادویات کی قیمتیں بڑھاکر لائی گئی ہے، اس تبدیلی کی وجہ سے 22کروڑ عوام پریشان ہیں ،13ماہ میں معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے غداری یا سوداکیا گیا تو ہم اسلام آبادکا لاک ڈائون کریں گے اور لوگ بھی دیکھیں کہ اسلام آباد لاک ڈائون ہوا ہے کشمیری عوام سے غداری کر نے والوں کو پاکستان میں قبر کی جگہ بھی نہیں ملے گی ، کشمیر میں گزشتہ 42دن سے عوام گھروں میں محصور ہیں ، 6جمعے گزر جانے کے باوجودہ نماز جمعہ نہیں ہوسکی ،کوئی انسان گھر سے باہر نہیں نکل سکتا، تعلیمی ادارے بند ہیں ،لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وزیراعظم اور پاکستان کی صاحب اقتدار قوتیں تماشا دیکھ رہی ہیں، دنیا کے 57اسلامی ممالک بھی یہ سب دیکھ رہے ہیں مگر پوری دنیا اور اسلامی ممالک اس پر خاموش ہیں ،ماضی میں مسلمانوں نے مظالم کے خلاف جنگیں لڑیں اور ظلم کا سامنا کیا، کشمیری عوام پاک فوج ، پاکستان کے وزیراعظم اور مسلم ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 42دن بعد بھی ہماری حکومت صرف اچھل کود ، بیانات اور تقاریر کر رہی ہے ،حکومت نے کشمیر کے لیے اب تک عملی طورپر کچھ نہیں کیا ،وزیراعظم نے مظفرآبادمیں کہا کہ ہم کشمیر کے لیے آخری حد تک جائیں گے ،بتایا جائے کہ وہ کونسی حد ہے ؟ پاکستانی قوم اب مزید تقاریر سننے کو تیار نہیں ،قوم عمل اور ایکشن دیکھنا چاہتی ہے ،بھارتی حکومت کہتی ہے کہ ہمارا اگلا قدم آزاد کشمیر ہے، ان کا آرمی چیف جنگی تیاری مکمل کر کے حکومتی اشارے کا انتظار کررہا ہے لیکن ہماری حکومت نے بے جان تقاریر کر نے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ،پاکستان کی جتنی بھی حکومتیں آئیں انہوں نے کشمیریوں سے دفاداری نہیں کی کشمیر میں 14ہزار مائوں بہنوں کی عصمت دری ،3لاکھ نوجوانوں کو شہید اور ہزاروں کو اندھا کیا جا چکا ہے لیکن آج بھی کشمیر ی پاکستان کے جھنڈے پر اپنا خون نچھاور کر رہے ہیں ۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی ہر حکومت نے بھارت سے یاری اور تجارت کی بات کی مودی نے ڈھاکا میں کھڑے ہوکر کہا کہ اس نے پاکستان کو دو لخت کر نے کے لیے کردار اداکیا اور یہی مودی جب پاکستان آیا تو اس کی مہمان نوازی کی گئی ،مودی کا منصوبہ صرف کشمیر کو ہڑپ کرنا نہیں بلکہ بھارت میں رہنے والے 22کروڑ مسلمانوں کو وہاں سے نکالنا اور لاکھوں مساجد کو مندر بناناہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت پاکستان کے دریائوں کا پانی بند کر کے پاکستان کو بنجر کر نے کا منصوبہ بنا رہی ہے یہ ملک صرف فوج یا حکومت کا نہیں ہے یہ ملک ہم سب کا ہے اگر ملک تباہ ہوا تو حکومت ،فوج سمیت کوئی نہیں رہے گا، وزیراعظم کو چاہیے تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں کی قیادت کو اکٹھا کر کے یکجہتی کا پیغام دیتے، آرمی چیف نے 2 بار کشمیر کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کو اکھٹا کیا لیکن وزیراعظم نے ایسا کرنے کی زحمت تک نہیں کی اور نہ ہی سیاسی قیادت سے کشمیر کے معاملے پر مشورہ کیا ،مظفر آباد میں وزیراعظم کے پاس بہترین موقع تھا کہ وہ ساری سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کر تے اور ہم ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کشمیر سے یکجہتی کا پیغام دیتے لیکن وزیراعظم اکیلے گئے جس سے کوئی پیغام نہیںگیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی ناکام ہوچکی ہے مودی کوکشمیر میں قتل عام کرنے کے بعد بھی 3اسلامی ممالک کی جانب سے تمغوں سے نوازا گیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سینیٹ میں ہمیشہ بلوچستان کی بات کی اور صوبے کی ترجما نی کی ہے بلوچستان کے لوگ مظلوم ہیں جن کے پاس پانی، صحت ،روزگار، تعلیم سمیت بنیادی سہولیات نہیں ہیںہر مرکزی حکومت نے یہا ں آکر جھوٹے وعدے کیے یہاں جنات نے نہیں حکمرانوں نے کرپشن کی ہے ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل نے بھی کہا ہے کہ بلوچستان ملک کا سب سے کرپٹ صوبہ ہے لیکن نیب کی کارکردگی یہاں واضح ہے جب تک احتساب نہیں ہوگا کرپشن ختم نہیں ہوگی، یہاں پر جس کے گھر کی ٹینکی سے پیسہ نکلا وہ سیکرٹری ملازمت پر بحال کرنے کی درخواست دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور اسلامی نظام ہی ملک اور بلوچستان کے تمام مسائل کا واحد حل ہیں ۔مارچ سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ بلوچستان کو ہمیشہ اس کے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا اگلے 3 ماہ تک بلوچستان میں حقوق کے لیے مہم چلائیں گے اور حقوق کی جدو جہد کریں گے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم ،صحت، روزگار ،سڑکوں سمیت ہر قسم کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے وسائل سے مالامال صوبہ آج پسماندگی کا شکار ہے تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لیے گھوم رہے ہیں ،دوسری جانب حکمرانوں کی ٹینکیوں سے پیسے برآمد ہورہے ہیں کرپشن بلوچستان کے مسائل کی بنیادی وجہ ہے جسے جماعت اسلامی ختم کر سکتی ہے ،انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان کے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں جلسوں کا انعقاد کرے گی ۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کا آزادی کشمیر اور حقوق بلوچستان مارچ ہاکی چوک سے شروع ہو کر منان چوک پر جلسے کی شکل اختیار کرگیا۔