اسلام آباد (خبر ایجنسیاں ) جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن مرکزی حکومت کے خاتمے کے لیے آئندہ ماہ تنہا اسلام آباد کی جانب مارچ اور قیام کرنے کے اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پر عزم ہیں۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ احتجاجی مارچ اور دھرنے کے لیے فنڈز کا حدف 20 کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے۔مارچ کا آغاز سندھ سے کیے جانے کا امکان ہے تاہم اس کا حتمی فیصلہ مولانا فضل الرحمن کی طرف سے کیا جائے گا۔بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی کے امیر کو سندھ تنظیم کی جانب سے سکھر سندھ سے مارچ کے آغاز کی پیشکش کی گئی ہے۔جے یو آئی کا خیال ہے کہ سندھ میں اسلام آباد کی جانب سے مارچ کے آغاز پر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی اور اس طریقے سے مارچ کا ٹیمپو بن جائے گا۔جے یو آئی کے امیر کی قیادت میں سندھ سے مارچ کے آغاز کی صورت میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان پہنچنے پر بلوچستان سے قافلے پہنچ جائیں گے اور اسلام آباد کی جانب مارچ میں خاطر خواہ افرادی قوت ہو گی جسے انتظامی طور پر روکنا پی ٹی آئی حکومت کے لیے ناممکن ہو گا۔جے یو آئی ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ جے یو آئی کے بنیادی ارکان کی تعداد اس وقت دو ملین سے زائد ہے۔ہر رکن کو 100 روپے مارچ فنڈ میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے جس سے کم از کم 20کروڑ روپے اکٹھے ہوں گے۔میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے اسلام آباد کی جانب مارچ کے لیے خصوصی کنٹینربھی تیار کروایا جائے گا۔یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے اکتوبر میں حکومت گرانے کے لیے وفاقی دارالحکومت کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے مارچ میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
فضل الرحمان کا آزادی مارچ