ملتان 4 خواتین نے گھریلو پریشانی سے تنگ آکر خودکشی کرلی

160

ملتان (آ ئی این پی) ملتان میں چار خواتین نے کالا پتھر پی کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب چار خواتین نے کالا پتھر پی کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر ڈالا، چاروں خواتین نے گھریلو جھگڑوں سے تنگ آکر کالا پتھر پیا، واقعے کے بعد متاثرہ خواتین کو تشویشناک حالت میں نشتر اسپتال لایا گیا تھا جہاں دوران علاج چاروں خواتین جان کی بازی ہار گئیں، دم توڑنے والی خواتین میں وہاڑی کی چالیس سالہ مافیہ، دین پور کی تیرہ سالہ ریحانہ،شاہ جمال کی بائیس سالہ حسینہ اور خانیوال کی بیس سالہ سونیا شامل ہیں، نشتر چوکی پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کردیں۔ گوجرانوالا کے ایک نجی اسپتال سے نرس کی پنکھے سے لٹکی لاش ملی ہے، پولیس نے بتا یا ہے کہ واقعہ بظاہر خودکشی کا لگتا ہے، تاہم اکٹھے کیے گئے شواہد پر مزید تحقیقات کی جائے گی، پولیس کے مطابق گوجرانوالا کے علاقے منیر چوک میں واقع ایک نجی اسپتال کی انتظامیہ نے اسپتال کی چوتھی منزل کے نرسنگ روم میں نرس ہما کنول کی لاش پنکھے سے لٹکی دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی، شاہین آباد کی رہائشی نرس ہما کنول اسی اسپتال میں کام کرتی تھی، نرس ہما کا نکاح ہوچکا تھا اور اگلے ماہ رخصتی ہونا تھی، ہما کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردی گئی ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ واقعہ بظاہر خودکشی کا لگتا ہے، تاہم اکٹھے کیے گئے شواہد پر مزید تحقیقات کی جائے گی۔ نرس ہما کنول کے والد ارشد کا کہنا ہے کہ انہیں اسپتال انتظامیہ نے اطلاع دی تھی کہ ہما کو دل کا دورہ پڑا ہے جب اسپتال پہنچے تو معاملہ کچھ اور تھا۔ دوسری جانب ہما کی والدہ نے اسپتال انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال والوں نے قتل کے بعد ان کی بیٹی کی لاش لٹکائی ہوگی۔ بہاولپور میں چھے روز پہلے اغوا کی گئی 21 سالہ اسکول ٹیچر کی لاش کی شناخت کرلی گئی، قتل کے الزام میں ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا، لڑکی کے ورثا اور علاقہ مکینوں نے فوارہ چوک پر لاش رکھ کر احتجاج کیا۔ تھانا کوتوالی پولیس کے مطابق چھے روز پہلے فاروق آباد پل کے قریب نہر سے لڑکی کی تشدد زدہ لاش ملی تھی، جس کی شناخت نہ ہونے پر احمد پور شرقیہ پولیس نے امانتاً تدفین کردی تھی، لاش کی تصویر سوشل میڈیا پر آنے کے بعد مقتول لڑکی کے ورثا نے شناخت کی اور اپنے محلے کے 18 سالہ لڑکے کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا۔ پولیس نے قبرکشائی کرکے لاش ورثا کے حوالے کردی۔ ڈی ایس پی سٹی نے مظاہرین کو ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی۔ حافظ آباد میں ایک لاکھ روپے مالیت کی چوری کا الزام قبول کرنے کے لیے پولیس نے 50 سالہ شہری کو حراست میں لے کر اسے مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ جمعرات کے روز 50 سالہ محمد انور نے میڈیا کو بتایا کہ اسے پولیس نے9 ستمبر کی صبح چوری کے شبہ میں حراست میں لیا تھا اور اس پر تشدد کر کے ایک لاکھ روپے کریانے کے سامان کی چوری قبول کرنے کے لیے دبائو ڈالتے رہے، تاہم تھانے آنے والے ڈی ایس پی محمد نواز نے پولیس تشدد سے ہونے والے زخم دیکھ کر اس کی جان بچائی۔ شہری کا کہنا ہے کہ پولیس تشدد سے وہ چلنے پھرنے سے معذور ہوچکا ہے۔ حافظ آباد کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ساجد کیانی نے کہا ہے کہ پولیس تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تشدد کرنے والے اے ایس آئی کیخلاف مقدمہ درج کرکے اسے حوالات میں بند کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب سکھیکی تھانے کے ایس ایچ او کو بھی معطل کرکے لائن حاضر کردیا گیا ہے۔ مبینہ تشدد کے شکار شہری کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے بیان قلمبند کروایا جائے گا اور میڈیکل کرا کے کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔